مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی عالم اسلام کی عبقری شخصیت تھے

Eastern
Eastern 7 Min Read 4 Views
7 Min Read

مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی عالم اسلام کی عبقری شخصیت تھے

سہاگ پیلیس ممبئی میں منعقدہ تعزیتی اجلاس سے علماء و دانشوران کا اظہارِ خیال

 

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمہ اللہ کے انتقال پر سہاگ پیلیس اگری پاڑہ میں ایک تعزیتی اجلاس کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے رکن شوریٰ مولانا محمد ابراہیم ندوی نے کی جب کہ نظامت کے فرائض معروف عالم دین، ملی وسماجی کارکن اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن عاملہ مولانا حکیم محمود احمد خاں دریابادی نے انجام دیئے، تعزیتی اجلاس کا اہتمام مولانا رشید احمد ندوی اور عبدالرحمن شاکر پٹنی نے کیا تھا، اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی حذیفہ قاسمی نے کہا کہ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمہ اللہ حسب ونسب، علم وعمل میں ممتاز تھے، وہ جتنے عظیم انسان تھے اتنے ہی عظیم رہنما اور مربی تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں ہمہ جہت صلاحیتوں سے نوازا تھا، وہ بہترین منتظم، اعلیٰ دماغ رہنما تھے ان کا انتقال صرف ایک طبقے کا نقصان نہیں بلکہ مجموعی طور پر عالم اسلام کا عظیم خسارہ ہے، انجمن اسلام ممبئی کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے کہا کہ گذشتہ دس سالوں میں ملک کے حالات جتنے خراب ہونے اس نازک دور میں مولانا رابع صاحب نے پرسنل لاء بورڈ کو جس طرح جوڑ کر رکھنے کا کارنامہ انجام دیا ہے وہ انہی کے عظیم تدبر اور اعلیٰ ظرفی کا نمونہ تھا، ہم نے بہت قریب سے محسوس کیا کہ انہوں نے نازک سے نازک ترین حالات میں بھی امت مسلمہ کو مایوس ہونے نہیں دیا بلکہ انتہائی صبر و تحمل کے ساتھ بورڈ کے کاموں کو آگے بڑھانے اور اس کو مضبوط کرنے کا کارنامہ انجام دیا، اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں ان کا نعم البدل عطا فرمائے آمین، معروف دانشور و صحافی اور روزنامہ ہندوستان ممبئی کے ایڈیٹر سرفراز آرزو نے کہا کہ جب بابری مسجد کا فیصلہ آیا تو اس وقت امت میں ایک طرح کا انتشار پایا جاتا تھا، ملک کی پوری مسلم برادری پریشان تھی کہ اب آگےکیا ہوگا، ہر شخص کی نگاہ بورڈ کے صدر کی جانب لگی ہوئی تھی ایسے میں آپ کا پیغام بہت ہی واضح اور مسلمانوں کو صبر و سکون بخشنے والا تھا اور آپ نے اپنے پیغام سے مسلمانوں کو یہ بتادیا کہ ہم مورچہ ضرور ہارے ہیں لیکن جنگ ہم نے ہی جیتی ہے، معروف کالم نگار اور جماعت اسلامی ہند کے صوبائی نائب امیر ڈاکٹر سلیم خان نے کہا کہ امت میں اختلاف تو بہت ہے لیکن آپ کی شخصیت ایسی عالی تھی کہ امت کے ہر فرد کے لیے آپ قابل قبول تھے اور ہر جماعت کے لوگ آپ کی قیادت پر متفق تھے اور اطمینان و سکون سے آپ کی قیادت میں کام کرنے کو تیار تھے، دارالعلوم امدادیہ ممبئی کے صدر مفتی مولانا سعید الرحمن فاروقی قاسمی نے کہا کہ آپ مفکر اسلام حضرت علی میاں ندوی رحمہ اللہ کے سچے جانشین تھے، آپ کی حیثیت ہر اعتبار سے کامل و مکمل تھی، آپ جہاں ایک طرف بہترین منتظم تھے وہیں آپ ایک مثالی استاذ بھی تھے، آپ عربی اردو زبان پر یکساں قدرت رکھتے تھے اور عربی اردو زبانوں میں آپ کی کئی قابل قدر تصنیفات ہیں جو رہتی دنیا تک طالبان علوم نبوت کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگی، آپ کا دور صدارت سب سے زیادہ چیلنجز سے بھرا ہوا رہا ہے لیکن اس کے باوجود آپ نے بورڈ کے وقار و اعتبار میں کوئی کمی نہیں آنا دی، دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے رکن شوریٰ مولانا محمد ابراہیم ندوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مولانا رابع حسنی ندوی رحمہ اللہ انتہائی متواضع، خلیق، ملنسار ،اور متقی و پرہیزگار تھے، وہ ندوہ سے ایک روپیہ بھی تنخواہ نہیں لیتے تھے، بلکہ اپنا کھانا بھی اپنے گھر سے منگواکر کھاتے تھے اور مہمانوں کے لئے بھی اپنے گھر سے ہی کھانے کا انتظام کرتے تھے، ندوۃ العلماء کے ایک ایک پیسے کو اپنی ذات پر خرچ کرنا اپنے لئے حرام تصور کرتے تھے، ہمیشہ ادارے کی تعمیر و ترقی کے لئے فکر مند رہتے تھے.


پونے سے تشریف لائے بورڈ کے رکن عاملہ مولانا نظام الدین فخرالدین نے بھی مولانا رابع حسنی ندوی رحمہ اللہ کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا کو بہترین انداز میں خراج عقیدت پیش کیا، اس موقع پر مشہور ایڈووکیٹ اور بورڈ کے رکن تاسیسی یوسف حاتم مچھالہ، قاری محمد صادق خان مہتمم جامعہ عربیہ معراج العلوم چیتا کیمپ ،جمعیۃ اہل حدیث مہاراشٹر کے نائب صدر عبدالجلیل سلفی، مولانا شمیم اختر ندوی، مولانا رئیس احمد ندوی بھیونڈی، مولانا راشد اسعد ندوی، سعید خان وغیرہ نے بھی خطاب کیا اور مولانا رابع حسنی ندوی کے انتقال کو عالم اسلام کا عظیم خسارہ بتایا. واضح رہے کہ یہ پروگرام بصیرت آن لائن کے آفیشیل یوٹیوب چینل پر لائیو نشر کیا گیا. اس موقع پر پروگرام میں شہر کے معززین نے شرکت کی جس میں علمائے کرام، دانشوران، صحافی اور سماجی وملی کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جس میں بطور خاص مولانا عمران صدیقی ندوی،مولانا محمد سالم ندوی، مولانا نصراللہ قاسمی ،مفتی انتخاب عالم ندوی، شکیل رشید ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز ،مولانا شاہد قاسمی ،مفتی طہ جونپوری ،مفتی ابوذر حلیمی، فرید احمد خان صدر اردو کارواں، قاضی محمد طہ بھوئیرا قابل ذکر ہیں، مفتی سعید الرحمن فاروقی قاسمی کی رقت آمیز دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا.

Share This Article
Leave a comment

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Trending News

ڈھاکہ میں "جلسۂ اردو” کا انعقاد "اردو بنگلہ دیش کی دوسری زبان ہے” — پروفیسر ڈاکٹر غلام ربانی

ڈھاکہ میں "جلسۂ اردو" کا انعقاد "اردو بنگلہ دیش کی دوسری زبان

Eastern Eastern

خواب، یادیں اور ملاقاتیں

خواب، یادیں اور ملاقاتیں محمد توقیر رحمانی سفر، محض راستوں کی مسافت

Eastern Eastern

"ارتداد کے بڑھتے واقعات اور ہماری ذمہ داریاں”

محاضرہ بعنوان "ارتداد کے بڑھتے واقعات اور ہماری ذمہ داریاں" مہدی حسن

Eastern Eastern

جمہوریت میں اکثریت کے جذبات کو مجروح کرنا نقصاندہ ہوتاہے

جمہوریت میں اکثریت کے جذبات کو مجروح کرنا نقصاندہ ہوتاہے محمد برہان

Eastern Eastern

اے شہر آرزو تجھے کہتے ہیں الوداع

اے شہر آرزو تجھے کہتے ہیں الوداع (دو روزہ MOM (مرکز آن

Eastern Eastern

نئے حالات میں مرکز المعارف کا ایک اور انقلابی اقدام

نئے حالات میں مرکز المعارف کا ایک اور انقلابی اقدام محمد عبید

Eastern Eastern

Quick LInks

ڈھاکہ میں "جلسۂ اردو” کا انعقاد "اردو بنگلہ دیش کی دوسری زبان ہے” — پروفیسر ڈاکٹر غلام ربانی

ڈھاکہ میں "جلسۂ اردو" کا انعقاد "اردو بنگلہ دیش کی دوسری زبان

Eastern Eastern

خواب، یادیں اور ملاقاتیں

خواب، یادیں اور ملاقاتیں محمد توقیر رحمانی سفر، محض راستوں کی مسافت

Eastern Eastern

"ارتداد کے بڑھتے واقعات اور ہماری ذمہ داریاں”

محاضرہ بعنوان "ارتداد کے بڑھتے واقعات اور ہماری ذمہ داریاں" مہدی حسن

Eastern Eastern