عالم دین کی ایک بیٹی اور ایک بیٹے نے نیٹNEET میں نمایاں کامیابی حاصل کی
قاری نیاز احمد قاسمی صاحب جو کبھی آزاد اکیڈمی مسجد،ارریہ کے امام ہوا کرتے تھے, مسجد کے عقب میں کھپریل والے مکان میں رہائش پذیر تھے,یہ بچے وہیں سالہا سال تک دھوپ گرمی اور سردی برداشت کرتے ہوئے پڑھائی میں مست و مگن رہے۔
ایسٹرن کریسنٹ کی خصوصی رپورٹ
مدثر احمد قاسمی
انسانوں کے حالات ادلتے بدلتے رہتے ہیں اسی وجہ سے اللہ رب العزت نے صبر و شکر دو متضاد مستحسن صفات کی طرف انسانوں کی رہنمائی کی ہے تاکہ انسان حالات کے حساب سے ان صفات سے اپنے آپ کو مزین کر کے بندگی کے معراج کو پالے۔ لیکن ستم یہ ہے کہ سوائے چند لوگوں کے اکثر لوگ ناسازگار حالت پر صبر کے بجائے شکایت کا پٹارہ کھولے دیتے ہیں اپنی کسمپر سی کا رونا روتے ہیں اور کچھ لوگ تو اللہ کی نعمتوں سے مالا مال ہونے کے باوجود مزید نہ ہونے پر شکایت کناں رہتے ہیں۔ یقین مانیئے! ہر حال میں زندگی سے شکایت والی ہماری یہ عادت ہی ہماری ترقی اور کامیابی کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
زیر بحث موضوع کا مثبت پہلو سامنے لانے کے لیئے راقم السطور ایک چشم کشا حقیقت قارئین کے سامنے لانا مناسب سمجھتا ہے۔ وہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ کلNEETکا رزلٹ نکلا ہے۔یہ مشکل ترین امتحانوں میں سے ایک امتحان ہے، اس میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی نے جو بھائی بہن ہیں ایسی کامیابی حاصل کی ہے جو بلا شبہ مثالی ہے۔
راقم چشم دید گواہ ہے کہ ان بچوں کے والد جناب قاری نیاز احمد قاسمی صاحب جو کبھی آزاد اکیڈمی مسجد،ارریہ کے امام ہوا کرتے تھے, مسجد کے عقب میں کھپریل والے مکان میں رہائش پذیر تھے,یہ بچے وہیں سالہا سال تک دھوپ گرمی اور سردی برداشت کرتے ہوئے پڑھائی میں مست و مگن رہے۔ جسکا نتیجہ آج عائشہ تبسم اور ابوبکر رازی کو یہ ملا کہ وہ اس امتحان میں نمایاں نمبرات(652 اور673) سے کامیاب ہوئے.یہ ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اگر یہ بچے بھے دیگر بہت سارے بچوں کی طرح حالات کا رونا روتے، شکایتی عادت اپنا لیتے اور وقتی حالات کے باوجود ان کے والد کے عزائم بلند نہ ہوتے اور والدہ کی انتھک محنت نہ ہوتی تو یہ بچے کبھی بھی یہ کامیابی حاصل نہ کر پاتے۔
واضح رہے کہ قاری نیاز صاحب قاسمی اسوقت ارریہ شہر کے قلب میں واقع عصر حاضر کے تقاضوں سے لیس حفظ و تجوید کا ایک معیاری ادارہ جامعہ تجوید القرآن کے نام سے چلاتے ہیں۔ آپ کے بڑے صاحبزادے دارالعلوم دیوبند میں فضیلت کی ڈگری حاصل کر رہے ہیں۔یقینا ان بچوں کے والدین اور یہ بچےعائشہ تبسم اور ابوبکر رازی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے صرف خود کے لیئے کامیابی کے جھنڈے نہیں گاڑے بلکہ علاقے کے کم ہمت سرپرستوں اور مقصد سے بھٹکتے بچوں میں بھی جوش کے ساتھ ہوش کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔