انگلش میڈیم مرکز آن لائن مدرسے کا افتتاح اور دو روزہ قومی سمینار کا انعقاد
ای سی نیوز ڈیسک
11 نومبر 2024
دیوبند: مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر، ممبئی نے دیوبند کے محمود ہال میں اکابرین کے ہاتھوں "مرکز آن لائن مدرسہ” کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر دو روزہ قومی سمینار کا بھی انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر کے دو سو سے زائد علماء اور دانشوروں نے شرکت کی۔مقالہ نگاروں نے جد ید ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے شرکائے سمینار کے سامنے اپنی بات رکھی۔ سمینار میں انگلش میڈیم آن لائن مدرسے کے نصاب پر تفصیلی بات چیت ہوئی، اور نصاب کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کا اظہار کیا گیا۔
واضح رہے کہ مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر کی بنیاد 1994 میں معروف عالم دین حضرت مولانا بدر الدین اجمل القاسمی نے رکھی تھی۔ اس ادارے کا مقصد فضلاء مدارس کو انگریزی زبان و ادب اور کمپیوٹر کی تعلیم فراہم کرنا تھا تاکہ وہ انگریزی میں تبلیغ اور دفاع دین کے قابل ہو سکیں۔ مرکز کا دو سالہ کورس کو اپنے مقصد میں زبردست کامیابی ملی۔ اسی کے فضلاء نے اب تیس سال بعد "مرکز آن لائن مدرسہ” کا منفرد پروجیکٹ متعارف کروایا ہے۔
مر کز المعارف ایجو کیشن ینڈ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر مولانا محمد بر ہان الدین قاسمی نے بتایا کہ یہ پانچ سالہ کورس مدرسے کے نہج پرشریعت کی مستند تعلیم پر مشتمل ہے۔ اس کا نصاب و تدریسی زبان انگریزی ہے۔ اس کورس میں انگریزی زبان سے واقف 15 سال سے زائد عمر کے وہ لوگ جو کسی وجہ سے یا اپنی مشغولیت کی بنیاد پر مددرسے نہیں جاسکتے، دنیا کے کسی بھی حصے سے شرکت کر سکتے ہیں اور عالمیت کا کورس گھر بیٹھے مکمل کر سکتے ہیں۔ اس کورس کا واحد مقصد معتبر اسلامی تعلیمات کو جدید ٹکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئےتمام طبقوں تک پہونچانا ہے۔
پروگرام کی صدارت دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مفتی ابو القاسم نعمانی نے کی، جبکہ حضرت مولانا بدر الدین اجمل القاسمی بانی مرکز المعارف و رکن شوری دارالعلوم دیوبند مہمان خصوصی کے طور پر شریک رہے۔ دونوں نے مرکز آن لائن مدرسہ کے ویب سائٹ پر کلک کر کے باضابطہ طور پر اس انگلش میڈیم مدرسے کا آغاز کیا۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا رحمت اللہ کشمیری رکن شوری دارالعلوم دیوبند، حضرت مولانا عبد الخالق مدراسی استاد حدیث و نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند، حضرت مفتی راشد اعظمی استاد حدیث و نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند،حضرت مولانا مزمل علی آسامی بانی و شیخ الحدیث جامعۃ الشیخ حسین احمد المدنی دیوبند، حضرت مولانا شوکت علی بستوی استاد حدیث و ناظم کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ دارالعلوم دیوبند، حضرت مولانا سلمان نقشبندی استاد حدیث دارالعلوم دیوبند و نائب صدر جمعیۃ علماء ہند اور حضرت مولانا حسن محمود راجستھانی ممبر شوری دارالعلوم دیوبندنے بھی مرکز کے اس جدید تعلیمی اقدام کو سراہا اور اس کی کامیابی کے لیے دعا ئیں کی۔
یاد پڑتا ہے ،٢٠٠١ یا ٢٠٠٢ میں جب مرکز المعارف ،مسافرخانہ ممبئی سے اوشیوارا جوگیشوری میں منتقل ہوا تھا ،اس وقت مولوی ساجد صاحب مرکز کے ماہر استاد ہوا کرتے تھے ،انگریزیمیڈیم مدرسہ کا پہلی مرتبہ تصور انھیں کے ذریعہ سامنے آیا تھا ، اس وقت اور اس کے بعد مفتی یاسر ندیم قاسمی صاحب سے اس سلسلہ میں فون پر ٢٠١٦ میں شاید بات ہوئی تھی اس وقت بھی ہمارے ذہن میں سوال تھا کہ ” انگریزی میڈیم” مدرسہ کیوں ؟ تعلیمی نقطہ نظر سے یہ بات مسلم ہے کہ کسی بھی علم کی گہری سمجھ کے لئے اس کا مادری زبان میں ہونا زیادہ مؤثر اور نتیجہ خیز ہوتا ہے اور عمدہ تخلیقی کام عام طورپر ایسے ہی طلبہ انجام دیتے ہیں جن کی بنیادی تعلیم مادری زبان میں ہوتی ہے ۔
عربی زبان کو اس لئے قبول کرنا پڑتا ہے کہ وہ شرعی علوم کے بنیادی مصادر کی زبان ہے اس کی ضروری لیاقت کے بغیر مدرسہ کی تعلیم کا تصور ہی ممکن نہیں ، گوکہ اس حوالہ سے مطلق عربی زبان کا اصول یہاں بھی طلبہ کی بڑی تعداد کے انقطاع تعلیم یا کمزور استعداد کا باعث ہوتا ہے ۔ مگر کچھ نہ کچھ طلبہ سخت کوشی سے اس مرحلے کو پار کرلیتے ہیں ۔
جہاں تک انگریزی زبان کو ذریعہ تعلیم بنانے کی بات ہے اور جن مقاصد کو ملحوظ رکھ کر یہ قدم اٹھایا گیا ہے ، قبول کرنے میں دقت ہورہی ہے ۔
دور جدید میں انگریزی، غلبہ تہذیب مغرب کی علامت ہے ۔ لہذا غالب تہذیب کے بنیادی فلسفہ اور نظریہ حیات سے براہ راست واقفیت کے لئے انگریزی میں مہارت ضروری ہے مگر علوم قرآنی کے طالب کے لئےعربی میں مطلق مہارت ضروری ہے خواہ وہ مشرقی ہو یا مغربی ، کالج میں پڑھنے والا ہو یا مدرسہ کا ، انگریزی کا جہاں تک تعلق ہے اس کو دعوت وتبلیغ کی زبان کے طورپر بین الاقوامی داعی کی ناگزیر ضرورت ہے ۔ اس کے لئے مرکز المعارف کی خدمات ٣٠ سالوں سے جاری ہیں ، الحمدللہ ،
مدرسہ کا ذریعہ تعلیم خالص عربی ہو یہ قرین قیاس ہوسکتا ہے مگر انگریزی میڈیم !!!
ابوحسان پوترک