رپورتاژ:
"مصنوعی ذہانت ورکشاپ” – اسلامی تحقیق میں جدید ٹیکنالوجی کا سنگ میل
📝 ڈاکٹر محمد اعظم ندوی
حیدرآباد، 29 ربیع الثانی 1446ھ / 02 نومبر 2024ء – المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد کی علمی فضاء میں ایک نیا باب کھلا، جب ایک شاندار اور کار آمد محاضرہ بہ عنوان "مصنوعی ذہانت: ایک تعارف” پیش کیا گیا، بعد نماز مغرب ہونے والے اس مختصر ورکشاپ کا مقصد اسلامی علوم میں جدید تکنیکی وسائل کے مؤثر استعمال اور علمی تحقیقات کو وسعت دینے کے امکانات پر روشنی ڈالنا تھا۔
اس بامقصد نشست کے انعقاد کو حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب ناظم المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد اور مولانا محمد عمر عابدین قاسمی مدنی نائب ناظم المعہد کی اس سلسلہ میں توجہات نے ممکن بنایا، جو ایسے پروگراموں کے لیے ہمیشہ فکر مند اور کوشاں رہتے ہیں، معہد کے مؤقر اساتذہ کرام، بشمول مولانا احسان الحق مظاہری، مولانا ناظر انور قاسمی، مولانا محمد انظر قاسمی، اور مولانا محمد ارشد قاسمی وغیرہ نے سو سے زائد طلبہ کے جھرمٹ میں اپنی شرکت سے مجلس کو وقار بخشا۔
جناب سید شہباز صاحب، جو ٹیک زون اکیڈمی کے ڈائریکٹر ہیں، نے مصنوعی ذہانت کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی، انہوں نے TensorFlow، PyTorch، OpenCV اور GEMINI جیسے جدید AI ٹولز کے استعمال کو اسلامی تحقیق میں نئی جہات عطا کرنے کے ضمن میں گفتگو کی اور اس کی عملی اہمیت پر زور دیا، پروگرام میں ان کے ہمراہ ایک تکنیکی ٹیم بھی موجود تھی، جس نے عملی طور پر مکمل تعاون فراہم کیا، اس پروگرام کا ایک دلچسپ پہلو Google Colab اور Jupyter Notebooks پر AI کے عملی استعمال کی مشق تھی، جس نے طلبہ کو براہ راست ان ٹولز کے استعمال کا تجربہ دیا، اس مشق نے بحث وتحقیق میں مصنوعی ذہانت کی طاقت کو مزید اجاگر کیا اور طلبہ کے لیے اسلامی تعلیم وتحقیق میں جدید تکنیکی وسائل سے استفادہ کے نئے امکانات روشن کیے۔
محاضرہ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ کس طرح مصنوعی ذہانت اسلامی اسکالرز کے لیے نئے راستے کھولتی ہے، مثلاً، خطبات اور دروس کو آڈیو میں تبدیل کرکے پوڈکاسٹ کی صورت میں نشر کیا جا سکتا ہے، جس سے علم کی ترویج میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے، آڈیوز اور ویڈیوز کو خودکار طریقہ سے تحریر میں منتقل کرنے کے ٹولز کے ذریعے اسکالرز اپنی تقریروں اور خطبات کو فوری طور پر تحریری شکل دے سکتے ہیں، جو تحقیق اور تراجم کے لیے نہایت مفید ثابت ہوتی ہے، اسی طرح، پاورپوائنٹ اور دیگر پریزینٹیشنز بنانے اور گرافکس میں بھی AI کا استعمال اسلامی اسکالرز کو تعلیمی اور تحقیقی مواد کے پیش کرنے میں آسانی فراہم کر سکتا ہے، تصنیف وتالیف اور ترجمہ وتعلیق میں تو اس کا استعمال حیران کن نتائج کا حامل ہے۔
فاضل محاضر نے بتایا کہ کس طرح جدید AI ٹیکنالوجی، جیسے NLP، قرآنیات کے تجزیے، احادیث کی درجہ بندی، جدید فقہی مسائل کی تحقیق اور دینی متون کے متعلقات کو ممکن بناتی ہے، AI پر مبنی تصویری اور ویڈیو پروڈکشن ٹولز کے ذریعہ اسکالرز اسلامی تعلیمات کی مؤثر انداز میں ترویج کے لیے بہترین مواد تیار کر سکتے ہیں۔
محاضرہ کے اختتام پر Techzone academy کی جانب سے ایک نئی ویب سائٹ اور ایپ کے بہت جلد آغاز کا اعلان بھی کیا گیا، جس کا نام "AI Buddy” ہے، جس میں مصنوعی ذہانت کے متعلق جامع معلومات فراہم کی جائیں گی، یہ ایپ مصنوعی ذہانت سے متعلق ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا اور علم کے نئے دروازے وا کرے گا، یوں یہ مجلس ایک علمی اور فکری پیش رفت ثابت ہوئی، جس نے اسلامی تعلیم وتحقیق میں جدید علوم سے استفادہ کی راہیں کھول دیں، ڈاکٹر محمد اعظم ندوی نے اینکر کے فرائض انجام دیتے ہوئے اپنی تعارفی گفتگو میں کہا:
"مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو انسان کی نقل کرتے ہوئے اس جیسی ذہانت اور فہم کا حامل ایک زبردست سسٹم وجود میں لانے کی کوشش کرتی ہے، یہ ٹیکنالوجی کمپیوٹرز اور مشینوں کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ انسانوں کی طرح سوچ سکیں، فیصلہ کر سکیں، اور کچھ کام خود بخود انجام دے سکیں، مصنوعی ذہانت کی مختلف شاخیں ہیں، جیسے:
1. مشین لرننگ – جس میں کمپیوٹر خود سے سیکھتا ہے اور نئے تجربات سے نتائج اخذ کرتا ہے۔
2. ڈیپ لرننگ – جو اعصابی نظام کی نقل کرتے ہوئے پیچیدہ فیصلے کرنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔
3. نیچرل لینگویج پروسیسنگ (NLP) – جس کے ذریعہ کمپیوٹر زبان کو سمجھتے اور جواب دیتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت کے فوائد بے شمار ہیں، جیسے صحت، تعلیم، صنعت، اور کاروبار کے شعبوں میں انقلاب برپا کرنا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ چیلنجز بھی موجود ہیں، جیسے انسانی روزگار پر اس کا اثر، اور اخلاقی سوالات کہ کیا ایسی ذہانت انسان کی مرضی کے تابع رہے گی یا نہیں”۔
گفتگو کا ماحصل یہی رہا ہے کہ انسانی ذہانت سے بے نیاز نہیں ہوا جا سکتا ہے، لیکن جو انسان مصنوعی ذہانت سے بے نیازی ظاہر کرے گا مستقبل میں وہ ماضی کا انسان بن جائے گا۔
فاضل محاضر نے معہد کے طلبہ کی ٹیکنالوجی سے واقفیت اور ان کے ریلونٹ سوالات پر تحیر آمیز خوشی کا اظہار کیا اور ایک پورے ہفتہ پر محیط ورکشاپ کا وعدہ کیا جس کا انعقاد ان شاء اللہ حضرت ناظم صاحب کے ایما اور حکم کے مطابق جلد ہی کیا جائے گا، واللہ من وراء القصد۔