طہ جون پوری
یہ اس ملک کی بد قسمتی ہی کہی جائے گی، جب اکیسویں صدی میں، دنیا ستاروں پر کمندیں ڈالنے کی کوشش میں لگی ہے اور ایلن مسک جیسا انسان اسٹار لنک کے ذریعے آسمانوں سے، زمین پر انٹر نیٹ فراہم کر رہا ہے، ایسے دور میں مذہبِ غیر مُسَلَّم کی اَفِیم پی کر، کچھ ملک مخالف عنصر، پورے ملک کا ماحول خراب کرنے پر لگے ہوئے ہیں. جب سے الیکشن شروع ہوا ہے، سیاسی بازیگروں نے، اپنی گندی سیاست میں، مذہب کو، تُرپ کا اکا کے طور پر ہمیشہ کی طرح استعمال کرنے کی کوشش کردی ہے.
تازہ بیان پھر اترپردیش کے موجودہ وزیر اعلی کا ہے، کہ افغانستان، پاکستان نہیں، یہ ہندوستان ہے، یہاں برقع نہیں چلے گا یہ بیان انتہائی شرمناک ہے. وزیر اعلیٰ کو تو شراب پر پابندی کی بات کرنا چاہیے تھا. وزیر اعلی کو تو ریاست میں ہوئے ریپ کے مجرمین کو پھانسی کے پھندے پر لٹکانے کی بات کرنا چاہیے تھا. وزیر اعلیٰ کو تو، کسانوں پر گاڑی چلانے والے نیتا کے اوپر کارروائی کرنے کی بات کرنا چاہیے تھے. وزیر اعلی کو تو، کورونا میں مرنے والے لوگوں سے سبق سیکھ کر، میڈیکل کالجز قائم کرنے کی بات کرنا چاہیے تھی، لیکن نہیں، اگر تکلیف ہے، تو حکومت کے نشے میں، مسلم قوم اور اسلامی احکام سے ہے.
یاد رکھنا چاہیے، کہ حجاب یہ ایک اسلامی حکم ہے. جس پر عمل کرنا، بحیثیت مسلمان ضروری ہے. اور اس ملک کے مسلمانوں نے اپنے خون کی قربانی، اپنے دین کے تحفظ کے لیے دی ہے، نا کہ اس لیے کہ وہ اپنی شریعت سے پیچھے ہٹ جائیں اور اس کو چھوڑ دیں، اس لیے ملک کا مسلمان حجاب کو فروغ دے گا اور امت کی مائیں اور بہنیں، حجاب کرتی رہیں گی. ان شاء اللہ العزیز
پھر سوال یہ ہے، ملک کا وزیر اعظم بھگوا رنگ کا پہن کر، ملک کی پارلیمنٹ میں بیٹھ سکتا ہے. ریاست کا وزیر اعلیٰ، بھگوا پہن کر اسمبلی ہاؤس میں جاسکتا ہے، جین مذہب کے ماننے والے، جین منی، سڑکوں پر، اپنے خصوصی لباس میں چل سکتے ہیں، ملک کا ایک طبقہ جے ایس آر کا نعرہ لگا کر، سڑکوں پر بھگوا پہن کر گھوم سکتا ہے، ملک کا ایک مخصوص طبقہ، ماتھے پر تلک لگا کر، چل سکتا ہے، تو پھر ملک کا مسلمان (مسلم خواتین) برقع کیوں نہیں پہن سکتیں؟ جیسے ملک کے دیگر شہریوں کو، اس بات کی بلا روک ٹوک، کھلم کھلا اجازت ہے، کہ وہ اپنے مذہب کو فالو کریں اور اس کے مطابق زندگی گذاریں، ایسے ہی اس ملک کے مسلمانوں کو بشمول خواتین کو دستوری حق اپنانے کی بھر پور اجازت ہے اور ان شاء اللہ مسلمان اس پر عمل پیرا رہیں گے.
جس کو سازشیں کرنا ہو کرے، جس کو اسکیمیں بنانا ہو، بنائے. شریعت مطہرہ کا محافظ ان سب چیزوں کو دیکھ رہا ہے. وما الله بغافل عما يعمل الظالمون. اس لیے مسلمانوں کو بہت زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے. ہاں فکر مند ہونے کی ضرورت، ضرور ہے، جو اسلامی حمیت اور دینی غیرت کا تقاضا ہے. بلا شبہ کائنات کا بنانے والا ثم إن علينا حسابهم پر عمل کرے گا.