وقف ایکٹ 2025 میں بعض ترامیم شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ہیں

Eastern
6 Min Read
53 Views
6 Min Read

وقف ایکٹ 2025 میں بعض ترامیم شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ہیں

از: محمد برہان الدین قاسمی
ایڈیٹر: ایسٹرن کریسنٹ، ممبئی

وقف ایکٹ 1995 میں حالیہ ترامیم—جو اب "وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025” کہلاتا ہے—ہندوستان کے آئینی اور اسلامی تناظر میں سنگین تشویش کا باعث ہیں۔ ان میں کئی دفعات نہ صرف غیر منطقی اور من مانی ہیں بلکہ آئین ہند کے آرٹیکل 14، 15، 25، 26 اور 29 کے تحت شہریوں کو حاصل بنیادی حقوق کی براہِ راست خلاف ورزی ہیں۔ ان ترامیم کا مقصد وقف اداروں میں شفافیت اور بہتر نظم و نسق کو فروغ دینا نہیں بلکہ مسلمانوں کے اپنے مذہبی امور میں آزادی کو کمزور کرنا ہے، جو کہ ایک خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔

ایک نہایت قابل اعتراض ترمیم یہ ہے کہ اب کوئی شخص اُس وقت تک وقف نہیں کر سکتا جب تک وہ "کم از کم پانچ سال سے عملی مسلمان” نہ ہو۔ یہ شرط شریعتِ اسلامی کی روشنی میں بالکل بے بنیاد اور آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 کی بھی خلاف ورزی ہے، جو ہر فرد کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور مذہبی ادارے قائم و چلانے کی آزادی دیتا ہے۔ اسلام میں وقف ایک عبادت اور صدقہ جاریہ کا عمل ہے، جس کے لیے شریعت میں پانچ سال کی کوئی شرط نہیں۔ یہ ترمیم بالخصوص نئے ایمان لانے والوں کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم کرتی ہے اور آئین کے آرٹیکل 14 (قانون کی نظر میں مساوات) اور 15 (مذہب کی بنیاد پر امتیاز کی ممانعت) کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔

ওয়াকফ (সংশোধনী) আইন ২০২৫-এ কিছু সংশোধনী নাগরিকদের মৌলিক অধিকারের পরিপন্থী

লেখক: মোহাম্মদ বুরহানুদ্দিন কাসেমি
সম্পাদক: ইস্টার্ন ক্রিসেন্ট, মুম্বই

ওয়াকফ আইন ১৯৯৫-এ সাম্প্রতিক কিছু সংশোধন, যা এখন “ওয়াকফ (সংশোধনী) আইন ২০২৫” নামে পরিচিত, তা...

وقف ایکٹ 2025 میں بعض ترامیم شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ہیں

ایک اور غیر آئینی ترمیم یہ ہے کہ اب غیر مسلموں کو صوبائی وقف بورڈز اور سینٹرل وقف کونسل میں لازمی طور پر شامل کیا جانا ہے، جو اقلیتوں کو دیے گئے آئینی حقوق—آرٹیکل 26 اور 29—کی خلاف ورزی ہے۔ ان دفعات کے تحت اقلیتوں کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مذہبی و رفاہی ادارے، بغیر کسی حکومتی مداخلت کے خود قائم و منظم کرسکتے ہیں۔ اگر ہندو اپنے مندر اور اس سے جڑی جائیدادوں کو خود سنبھالتے ہیں، عیسائی اپنے چرچ اور سکھ اپنے گردوارے، تو مسلمانوں کو یہ آزادی کیوں نہیں دی جا رہی؟ یہ ترمیم خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بناتی ہے، جس سے قانون اور نظم و نسق میں دوہرا معیار پیدا ہوتا ہے، جو کہ آئین ہند کے مقدمہ میں درج ہندوستان کی سیکیولر روح کے منافی ہے۔

اس کے علاوہ یہ ایکٹ ضلع کلکٹرز اور دیگر سرکاری افسران کو حد سے زیادہ اختیارات دیتا ہے کہ وہ وقف جائیدادوں کی شناخت، جانچ اور حتیٰ کہ انہیں منسوخ تک کر سکتے ہیں۔ یہ حکومت کی زیادتیوں، زمین ہتھیانے اور وقف جائیدادوں پر قبضے کو قانونی شکل دینے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ ایسے اقدامات اقلیتوں کی مذہبی آزادی کو پامال کرتے ہیں اور اُن صدیوں پرانے اداروں کو کمزور کرتے ہیں جو یتیموں، غریبوں، تعلیم اور مذہبی ضروریات کے لیے وقف کیے گئے تھے۔

"وقف بذریعہ استعمال” (Waqf by User) کے تصور کو ختم کرنا بھی ایک تشویشناک قدم ہے، جو اُن جائیدادوں پر مسلمانوں کے عمل دخل کو کمزور کرتا ہے جو نسلوں سے عوامی خدمت میں استعمال ہو رہی ہیں۔

ایک اہم سوال یہ بھی ہےکہ "عملی مسلمان” ہونے کا تعین کون کرے گا؟ کیا اب حکومت شرعی مسائل کی تشریح کرے گی اور کیا حکومت نے مسلمانوں کے دینداری کو ناپنے کا کوئی پیمانہ ایجاد کیا ہے؟ یہ تصور اسلامی اعتبار سے بالکل بے بنیاد ہے، کیونکہ اسلام میں کوئی درجہ بندی یا طبقاتی نظام نہیں ہے جو کسی کو اچھا یا برا مسلمان قرار دے۔ یہ تو صرف اللہ تعالیٰ کا کام ہے جو یہ جانتا کہ کون انسان اپنے عمل میں کیسا ہے۔ یہ ترمیم بھی آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے، جو ضمیر کی آزادی اور انفرادی و اجتماعی طور پر مذہب پر عمل کرنے کا حق دیتا ہے۔

وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 میں شامل متعدد دفعات نہ صرف اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں بلکہ آئینی اصولوں سے بھی متصادم ہیں۔ یہ مسلمانوں کے مذہبی آزادی کو محدود کرتے ہیں، اُن کے ساتھ دوسرے مذاہب کے مقابلے میں امتیازی سلوک روا رکھتے ہیں اور حکومت کو وقف جائیدادوں پر قانونی قبضہ کا راستہ فراہم کرتے ہیں۔

انگریزی میڈیم مرکز آن لائن مدرسہ (MOM) میں داخلہ جاری
Advertisement

یہ ترامیم نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہر اُس شہری کو مسترد کرنی چاہیے جو جمہوریت، سیکولرازم اور آئینی اقدار پر یقین رکھتا ہے۔ یہ بنیادی حقوق، قانون کی مساوات اور اقلیتوں کے حقوق—جو کہ آئین ہند کی بنیاد ہیں—کی خلاف ورزی ہے۔ قابل قدر سپریم کورٹ کو اس ترمیمی قانون کا از خود نوٹس لینا چاہیے تھا، تاہم چونکہ اس سلسلے میں مقدمات داخل ہو چکے ہیں، اس لیے توقع ہے کہ عدالت عظمیٰ آئین کی روح اور عدل و انصاف کی بنیاد پر فیصلہ دے گی۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Trending News

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت مولانا خورشید عالم داؤد قاسمی کی تازہ تصنیف…

Eastern

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو از: خورشید عالم داؤد…

Eastern

اسلامی تعلیمات اور ماحولیاتی توازن: ایک فکری و عملی جائزہ

اسلامی تعلیمات اور ماحولیاتی توازن: ایک فکری و عملی جائزہ از: محمد…

Eastern

غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ اور عالمی خاموشی

غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ اور عالمی خاموشی ازـــــــ خورشید عالم…

Eastern

غزہ میں امدادکی ترسیل: امریکہ اور اسرائیل میں تناؤ

غزہ میں امدادکی ترسیل: امریکہ اور اسرائیل میں تناؤ تحریرـــــ خورشید عالم داؤد…

Eastern

قوم کے محسن حضرت مولانا وستانویؒ کی قابل قدر خدمات 

قوم کے محسن حضرت مولانا وستانویؒ کی قابل قدر خدمات  ازـــــ خورشید عالم…

Eastern

Quick LInks

میڈلین جہاز پر صہیونی یلغار اور کارکنوں کا اغوا

از: خورشید عالم داؤد قاسمی فریڈم فلوٹیلا کولیشن : "فریڈم فلوٹیلا کولیشن…

Eastern

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت مولانا خورشید عالم داؤد قاسمی کی تازہ تصنیف…

Eastern

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو از: خورشید عالم داؤد…

Eastern