ہندوستان کے مدارس ملک کے آئین کے مطابق ، رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ سے مستثنیٰ اور نئی تعلیمی پالیسی میں اس کا کوئی ذکر نہیں ، اس لئے یہ خطرات سے محفوظ ہیں ، البتہ مزید حفاظت کی جانب توجہ ضرورت ہے

Eastern
9 Min Read
33 Views
9 Min Read

 

( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی

ہمارے ملک میں تعلیمی اداروں کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے ، جہاں عصری تعلیم دی جاتی ہے ،اسے اسکول ،کالج اور یونیورسٹی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے ، جہاں برادران وطن اپنے بچوں کو روایتی مذہبی تعلیم دیتے ہیں ، ان کو پاٹھ شالہ کہا جاتا ہے ، اسی طرح جہاں مسلم اقلیت کے لوگ اپنے بچوں کو روایتی مذہبی تعلیم دلاتے ہیں ، اسے مدارس کہتے ہیں ، اس طرح مدارس تعلیمی ادارے کو کہتے ہیں ، جس طرح دوسرے تعلیمی ادارے ہیں
ہندوستان کی تاریخ کے مطالعہ سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ ہندوستان ابتداء ہی سے دھارمک اور مذہبی دیش رہا ہے ، اس ملک کو جہاں سناتن ، بودھ اور جین دھرم کی جائے پیدائش ہونے کا فخر حاصل ہے ، وہیں یہ اسلام مذاہب کا بھی امین رہا ہے ، یہاں کی مٹی میں دھرم اور مذہب پیوست ہے ، اور ہر مذہب میں انسانیت کو خاص اہمیت حاصل ہے ، یہی وجہ ہے کہ پیار و محبت اور قومی یک جہتی اس ملک کا طرہ امتیاز رہا ہے اور آج بھی ہے ،
ہندوستان ایک دھارمک اور مذہبی ملک ہے ، اس لئے اس میں ابتداء ہی سے دھارمک شکچھا اور مذہبی تعلیم کا رواج رہا ، اس ملک میں بسنے والے تمام مذاہب اور دھرم کے ماننے والوں نے اپنے اپنے مذہب اور دھرم کے مطابق تعلیمی ادارے قائم کئے اور ان کو چلاتے رہے ، یہاں کے راجے مہاراجے اور حکومتیں ان کی نگرانی اور حوصلہ افزائی کرتی رہیں ، اور یہ تعلیمی ادارے کام کرتے رہے، ،اس طرح اس ملک میں گروگل ، پاٹھ شالے اور مدارس کی روایت نہایت ہی قدیم ہے، یہ سب ادارے صدیوں سے ملک میں جاری ہیں ،
ملک پر جب انگریزوں کا تسلط ہوگیا ، تو انگریزی حکومت نے بھی اس روایت کو برقرار رکھا ، اور اس کی ترقی کے لئے کوشش کی ، انگریزی حکومت نے سنسکرت پاٹھ شالے اور مدارس کے فروغ اور ترقی کے لئے بورڈ قائم کیا ، اور مدارس کے ذریعہ مسلمانوں کی روایتی مذہبی تعلیم کی حفاظت کی اور آگے بڑھایا ، اور کئی اسٹیٹ میں مدرسہ بورڈ قائم کیا ، اسی طرح برادران وطن کی مذہبی تعلیم کے لئے سنسکرت پاٹھ شالوں کو آگے بڑھایا اور اس کے فروغ کے لئے سنسکرت بورڈ قائم کیا ، یوپی ، بہار اور بنگال کے مدرسہ بورڈ اور سنسکرت بورڈ انگریزی حکومت ہی کے وقت سے قائم ہیں ، بورڈ سے ملحق اداروں کے علاؤہ بہت سے آزاد مدارس بھی اسی انداز پر کام کرتے رہے ، جس طرح وہ پہلے سے کام کر رہے تھے
جب ہندوستان انگریزوں کے تسلط سے آزاد ہوا، تو آزادی کے بعد ملک میں جمہوریت کا قیام عمل میں آیا ، اور یہاں ائین کی حکومت قائم ہوئی ، ہمارے ملک کا آئین یہاں کے تمام بسنے والوں کو مذہبی آزادی دیتا ہے ، اپنے پسند کے ادارے قائم کرنے اور چلانے کی اجازت دیتا ہے ، اس طرح آزادی کے بعد ملک میں ایک اچھا ماحول پیدا ہوا ،اور ملک کی سیکولر حکومت نے قومی یک جہتی اور تعلیم پر خصوصی توجہ دی ، اور تعلیمی اداروں کو بڑھایا ، اور انگریزوں کے زمانہ سے مدرسہ بورڈ اور سنسکرت بورڈ چلا آرہا تھا ، نہ صرف اس کو باقی رکھا ، بلکہ اس کو خوب آگے بڑھایا ، چنانچہ ان سے ملحق اداروں نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ، بورڈ سے ملحق مدارسِ کے علاؤہ جو ملک میں آزاد مدارس چل رہے تھے ، ان کی بھی حوصلہ افزائی کی ، اس طرح مدارسِ ملحقہ اور آزاد غیر ملحق مدارس دونوں نے حکومت کی تعلیمی پالیسی کو آگے بڑھانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ، مسلم سماج میں تعلیم کو عام کیا ، غریب غرباء جو اپنے بچوں کو اسکول میں نہیں پڑھا سکتے تھے ، ان کے لئے مدرسہ میں مفت رہنے سہنے ،کھانے پینے اور مفت تعلیم کا انتظام کیا ، جس کا اعتراف حکومت کو بھی ہے ، اس طرح یہ مدارس مسلم سماج کے درمیان شرح تعلیم بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ، خواتین میں تعلیم کو عام کیا ، اس کے علماء اور طلبہ نے ملک کو آزاد کرانے میں بھرپور حصہ لیا ، قومی یک جہتی اور ملک میں پیار و محبت کو عام کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور آج بھی لے رہے ہیں ، یہ مدارس مثالی شہری پیدا کرتے ہیں ، اور یہ مدارس کا مثالی کردار ہے ،
مدارسِ ،گروکل اور سنسکرت پاٹھ شالے کی تعلیم کو انفرادی حیثیت اور خصوصی اہمیت حاصل ہے ،اور یہ ملک کے آئین کے مطابق ہیں ،یہی وجہ ہے کہ جب ملک میں رائٹ ٹو ایجوکیشن نافذ کیا گیا ،تو اس کے کچھ دفعات کی وجہ مدارس ، سنسکرت پاٹھ شالے اور گروکل اس کی زد میں آرہے تھے ، تو جب مرکزی حکومت کو اس جانب توجہ دلائی گئی تو حکومت نے ان اداروں کو مستنی قرار دے دیا ، پھر مرکزی حکومت نے نئی تعلیمی پالیسی نافذ کیا ،تو اس میں بھی ان اداروں کا کوئی ذکر نہیں کیا ، اس طرح میرے مطالعہ کے مطابق یہ ادارے خطرات سے محفوظ ہیں ، چنانچہ جب کوئی معاملہ پیش آئے تو ثبوت کے ساتھ صحیح معلومات فراہم کرانے کی ضرورت ہے
البتہ اہل مدارس کی ذمہ داری ہے کہ اپنے اداروں کو مزید محفوظ کرنے کے لئے مدارس کی جانب توجہ دیں اور کوئی کمی ہو تو اس کو دور کریں ،
جہانتک معیاری تعلیم کی بات ہے ، تو یہ چائلڈ ویلفیر کا بھی حصہ ہے ، اس سے حفاظت کے لئے میرے مطالعہ کے مطابق ضروری ہے کہ مدرسہ بورڈ سے ملحق مدارس اور آزاد مدارس دونوں اس کے لئے تیاری کریں ، مدارس ملحقہ میں معیاری تعلیم کا انتظام کیا جائے ، درجات کے مطابق طلبہ کے درس و تدریس کا انتظام کیا جائے ، کوئی کمی ہو تو پوری کی جائے ، جہانتک آزاد مدارس کی بات ہے تو ان میں کم از کم میٹرک تک کی تعلیم کا انتظام کیا جائے ، آزاد مدارس کے ابتدائی درجات میں فی الحال 5/ سال کا نصاب تعلیم جاری ہے ، اس میں 3 / سال کا اضافہ کیا جائے ، اس طرح ابتدائی تعلیم 8/ سال اور عربی اول اور دوم میں کو شامل کر کے میٹرک تک کا نصاب جاری کیا جائے ، نصاب تعلیم اسلامیات اور عصری مضامین پر مشتمل ہو ، اس طرح آزاد مدارس میں معیاری تعلیم کا انتظام وقت کی ضرورت بھی ہے ، نیز یہ بھی ضروری ہے کہ ضروت کے مطابق کمرے ہوں ، ہاسٹل کا انتظام الگ ہو ، صاف صفائی کا اہتمام ہو ، اگر یہ انتظام ہو جائے تو مدارس کو بہت سے شر اور فتنوں سے بچایا جا سکتا ہے
اس سلسلہ میں یہ بھی ضروری ہے کہ اہل مدارس کو چاہئے کہ برادران وطن میں میں سکھ ،عیسائی ، بودھ اور جین اقلیت کے بھی بہت سے ادارے ہیں ، جو این جی او کے تحت چلتے ہیں ،ان سے مل کر رابطہ کمیٹی بنائی جائے ، تاکہ سب مل کر اس طرح کے فتنے کا مقابلہ کریں ، چونکہ یہ ان کی بھی ضرورت ہے ،اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے

 

Share This Article
1 تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Trending News

ٹریل بلیزر: فکر، ایمان و سائنس کا سنگم

ٹریل بلیزر: فکر، ایمان و سائنس کا سنگم از____ محمد توقیر رحمانی…

Eastern

ماہ ربیع الاول اور اسوۂ نبوی ﷺ کا تقاضا

ماہ ربیع الاول اور اسوۂ نبوی ﷺ کا تقاضا از____ محمد توقیر…

Eastern

انسان کی تخلیق محض وجود کیلئےنہیں ، خلافتِ ارضی کی عظیم ذمہ داری کیلئے ہے

انسان کی تخلیق محض وجود کیلئےنہیں ، خلافتِ ارضی کی عظیم ذمہ…

Eastern

نئے زمانے کے نئے بت

نئے زمانے کے نئے بت ازــــــ محمد توقیر رحمانی زمانے کی گردِش…

Eastern

زندیقیت کا سیلاب، الحاد کی فکری استعماریت کا مظہر اور اسلامی شعور کا کڑا امتحان ہے

زندیقیت کا سیلاب، الحاد کی فکری استعماریت کا مظہر اور اسلامی شعور…

Eastern

شرک جلی کا انکار آسان ہے، مگر شرک خفی کی شناخت ہی سب سے بڑا مجاہدہ ہے

شرک جلی کا انکار آسان ہے، مگر شرک خفی کی شناخت ہی…

Eastern

Quick LInks

کم ووٹ شیئر کے باوجود بی جے پی نے بہار میں 93٪ جیت درج کی ہے

کم ووٹ شیئر کے باوجود بی جے پی نے بہار میں 93٪…

Eastern

قرآنِ مجید بغیرِ اصل عربی متن کے، قرآن ہی نہیں

قرآنِ مجید بغیرِ اصل عربی متن کے، قرآن ہی نہیں از:  محمد…

Eastern

اگر اب بھی نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔۔بہار کے مسلمانوں کے لیے ایک فکری پیغام

اگر اب بھی نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔۔بہار کے مسلمانوں کے لیے ایک فکری…

Eastern