اعتکاف بندگی کے اعلیٰ مدارج طے کرنے کا  ایک بہترین وسیلہ

Eastern
8 Min Read
37 Views
8 Min Read

اعتکاف بندگی کے اعلیٰ مدارج طے کرنے کا  ایک بہترین وسیلہ

از____محمد توقیر رحمانی

اعتکاف محض ایک عبادت نہیں، بلکہ وہ روحانی معراج ہے جس میں بندہ سب سے کٹ کر اپنے رب کے در پر جا پڑتا ہے، اپنی تمام تر توجہ دنیا کے ہنگاموں سے موڑ کر اس ذاتِ لازوال کی طرف مرکوز کر دیتا ہے، جو ہر شے کی اصل اور ہر حقیقت کی بنیاد ہے۔ یہ خلوت گزینی محض ظاہری تنہائی نہیں، بلکہ ایک ایسی داخلی مسافت ہے جو قلب و روح کو آلائشوں سے پاک کر کے خدا کے قریب لے جاتی ہے۔ یہی وہ عبادت ہے جو انسان کے اندر ملائکہ کی صفات پیدا کرتی ہے، اسے جسمانی خواہشات سے ماورا کر کے ایک ایسی لطیف حقیقت میں ڈھال دیتی ہے، جہاں اس کی روح سجدوں میں پگھلتی اور آنکھیں آنسوؤں سے وضو کرتی ہیں۔

اعتکاف ایک ایسی وارداتِ قلبی ہے، جو انسان کو گناہوں کے اندھیروں سے نکال کر رب کی رضا کی روشنی میں لے آتی ہے۔ یہ وہ نورانی شب بیداری ہے جس میں انسان شبِ قدر کی تلاش میں محو رہتا ہے، اور رحمتِ خداوندی جوش میں آ کر اسے مغفرت کا پروانہ عطا کر دیتی ہے۔ جب بندہ خود کو دنیاوی مصروفیات سے نکال کر اعتکاف کے دائرے میں داخل کرتا ہے، تو اس کے وجود میں ایک نئی روحانیت بیدار ہوتی ہے، اس کے قلب میں عبادت کی وہ حلاوت گھلتی ہے جو ایک انسان کو اس کی محبوب غذا میں ملتی ہے۔ عبادت اصل میں روح کی غذا ہے، اور جب یہ غذا مکمل اخلاص و احسان کے ساتھ حاصل کی جاتی ہے، تو انسان مادی آلائشوں سے اوپر اٹھ کر حقیقتِ بندگی کے اعلیٰ مقام پر فائز ہو جاتا ہے۔ یہی وہ لمحہ ہے جب دنیا کی چمک دمک بےوقعت محسوس ہونے لگتی ہے، اور حقیقتِ حیات کے دروازے اس پر کھلنے لگتے ہیں۔

اعتکاف بندگی کے اعلیٰ مدارج طے کرنے کا  ایک بہترین وسیلہاز____محمد توقیر رحمانی

اعتکاف محض ایک عبادت نہیں، بلکہ وہ روحانی معراج ہے جس میں بندہ سب سے کٹ کر اپنے رب کے در پر جا پڑتا ہے
Advertisement

اعتکاف کی فضیلت صرف رمضان کے ساتھ مخصوص نہیں، بلکہ سال کے کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے، لیکن رمضان المبارک کا ماحول اس کے لیے زیادہ سازگار ہوتا ہے۔ اس میں وہ برکات اور وہ روحانی کیفیات فراہم ہوتی ہیں، جو انسان کے لیے یکسوئی کے ساتھ عبادت میں مصروف ہونے کو آسان بنا دیتی ہیں۔ رسول اکرم ﷺ سے پورے رمضان میں اعتکاف کرنا ثابت ہے، لیکن آپ ﷺ نے ہمیشہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کو زیادہ پسند فرمایا اور اسے اپنی امت کے صلحاء کے لیے مسنون قرار دیا۔ اعتکاف کی فضیلت وہ لوگ بھی حاصل کرسکتے ہیں جو اعتکاف کیلئے مستقل وقت نہیں نکال سکتے، جب بھی مسجد میں جانا ہو اعتکاف کی نیت کرلیں اس طرح مقصود عبادات کی تکمیل کیساتھ اعتکاف کا ثواب بھی مل جائیگا۔ حقیقت یہ ہے کہ اعتکاف عام عبادت گزاروں کے لیے نہیں، بلکہ ان خواصِ امت کے لیے ہے، جو بندگی کے اعلیٰ مدارج طے کرنا چاہتے ہیں۔

اعتکاف کی شرعی حدود اور تقاضے
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ:
"معتکف نہ کسی مریض کی عیادت کرے، نہ جنازے میں شریک ہو، نہ عورت سے صحبت کرے، نہ بوس و کنار کرے، اور نہ ہی اپنی کسی بھی ضرورت کے لیے مسجد سے باہر نکلے، سوائے ان ناگزیر حاجات کے جن کا پورا کرنا لازم ہو (جیسے طہارت، وضو، غسل وغیرہ)۔ رمضان کے اعتکاف کے لیے روزہ شرط ہے، اور مردوں کا اعتکاف ایسی مسجد میں ہونا چاہیے جہاں باجماعت نماز کا اہتمام ہوتا ہو۔”
(سنن ابو داؤد: 2473، سنن ابن ماجہ: 1775)

یہ شرائط اس لیے ہیں تاکہ معتکف مکمل یکسوئی کے ساتھ عبادت میں مشغول رہے، اس کا نفس مشقت سے گزرے، طبیعت کے تقاضے ٹوٹیں، اور وہ بندگی کے اس اعلیٰ مقام پر پہنچے جہاں اس کا وجود کلیتاً یادِ الٰہی میں فنا ہو جائے۔

عورتوں کا اعتکاف اور اس کا مقام
یہ بات بھی واضح رہنی چاہیے کہ اعتکاف محض مردوں کے لیے مخصوص نہیں، بلکہ خواتین کے لیے بھی مشروع ہے، اور ازواجِ مطہرات سے اس کا ثبوت بھی ملتا ہے۔
"نبی کریم ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے، یہاں تک کہ آپ کا وصال ہو گیا۔ پھر آپ کے بعد آپ کی ازواجِ مطہرات نے بھی اعتکاف کیا۔”
(صحیح البخاری: 2026، صحیح مسلم: 1172)

فقہاء کی رائے میں خواتین کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ گھر میں اپنی مخصوص نماز کی جگہ (مصلّی) میں اعتکاف کریں، تاکہ پردے اور عفت و عصمت کے تقاضے بھی ملحوظ رہیں اور روحانی فوائد بھی حاصل ہوں۔

"حضرت عائشہ، حضرت حفصہ، اور حضرت زینب رضی اللہ عنہن نے نبی کریم ﷺ کے زمانے میں مسجد میں اعتکاف کے لیے اپنے خیمے نصب کیے تھے، لیکن بعد میں نبی ﷺ نے اس عمل کو پسند نہیں فرمایا، کیونکہ اس میں فتنے کا اندیشہ تھا۔”
(صحیح البخاری: 2033)

اعتکاف محض ایک وقتی عبادت نہیں، بلکہ یہ نفس کی تربیت اور روح کی تسکین کا ایک لازوال ذریعہ ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب انسان دنیا سے منقطع ہو کر اپنی اصل حقیقت سے آشنا ہوتا ہے، جب وہ اپنی عبادات میں وہ لذت محسوس کرتا ہے جو کسی شے میں نہیں، اور جب وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہوتا ہے جیسے بارش کے بعد زمین کی مٹی دھل کر نکھر جاتی ہے۔ یہی وہ عبادت ہے جو فرشتوں کی صفات سے متصف کر دیتی ہے، جو انسان کو ناپاک خیالات اور نفسانی خواہشات سے آزاد کر کے معرفتِ الٰہی کے سمندر میں غرق کر دیتی ہے۔

اعتکاف ایک دعوتِ فکر بھی ہے—ایک یاددہانی کہ دنیا کا اصل حسن اور زندگی کی حقیقی لذت، رب کی عبادت اور اس کے قرب میں مضمر ہے۔ اگر انسان واقعی اپنے خالق سے جڑنا چاہے، تو اسے چاہیے کہ اعتکاف کے سائے میں بیٹھ کر اپنے رب کی بارگاہ میں گریہ و زاری کرے، اس کی رضا کی طلب میں اپنی دنیاوی خواہشات کو فنا کر دے، اور ان لمحوں میں وہ سعادت حاصل کرے جو شاید پوری زندگی کے اعمال میں بھی نہ مل سکے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Trending News

نئے زمانے کے نئے بت

نئے زمانے کے نئے بت ازــــــ محمد توقیر رحمانی زمانے کی گردِش…

Eastern

زندیقیت کا سیلاب، الحاد کی فکری استعماریت کا مظہر اور اسلامی شعور کا کڑا امتحان ہے

زندیقیت کا سیلاب، الحاد کی فکری استعماریت کا مظہر اور اسلامی شعور…

Eastern

شرک جلی کا انکار آسان ہے، مگر شرک خفی کی شناخت ہی سب سے بڑا مجاہدہ ہے

شرک جلی کا انکار آسان ہے، مگر شرک خفی کی شناخت ہی…

Eastern

بہار! آپ کا شکریہ!

بہار! آپ کا شکریہ! از: محمد برھان الدین قاسمی ایڈیٹر: ایسٹرن کریسنٹ،…

Eastern

مرکز المعارف ممبئی میں انگریزی تقریری مقابلے کا انعقاد

مرکز المعارف ممبئی میں انگریزی تقریری مقابلے کا انعقاد حالات کے حساب…

Eastern

نئے سال کا آغاز محاسبہ نفس اور منشور حیات کیساتھ کریں

نئے سال کا آغاز محاسبہ نفس اور منشور حیات کیساتھ کریں محمد…

Eastern

Quick LInks

تبلیغی جماعت کے نادان دوست

تبلیغی جماعت کے نادان دوست ازـــــ مدثر احمد قاسمی تبلیغی جماعت ایک…

Eastern

جمعرات 20 صفر 1447هـ 14-8-2025م

یومِ آزادی، مسلمانوں کی قربانی اور حالیہ مسائل ازــــــ ڈاکٹر عادل عفان…

Eastern

جناب محمد راوت صاحبؒ، امیرِ تبلیغی جماعت، زامبیا

جناب محمد راوت صاحبؒ، امیرِ تبلیغی جماعت، زامبیا بقلم: خورشید عالم داؤد قاسمی…

Eastern