ای سی نیوز ڈیسک
از __________ محمد توقیر رحمانی
15 مئی 2024
رائے دہندگان میں بیداری پیدا کرنے اور ووٹنگ میں لوگوں کی زیادہ سے زیادہ شرکت کے لیے، ایڈوکیٹ یوسف ابرہانی نے کل مورخہ ١٤ مئی ٢٠٢٤ کو اسلام جم خانہ، مرین لائنز، ممبئی میں ایک اہم تقریب کا انعقاد کیا۔ جس میں متعدد عظیم شخصیات، سماجی کارکنوں اور شہرکے معزز حضرات نے شرکت کی، جس کا مقصد ملک کے مستقبل کی تشکیل میں ووٹ کے حقوق کے استعمال کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن اور ایک نظم سے ہوا، جس کے بعد تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا۔ پروگرام میں علماء اور دانشوران نے رائے دہی کے حقوق کے استعمال کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے حاضرین سے گزارش کی کہ ممبئی میں 20 مئی کو ووٹنگ کے دن اس موقع کو ضائع نہ کریں۔ انہوں نے ایک ایک ووٹ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، مثالوں سے سمجھایا کہ ڈاکٹر سی پی جوشی 2008 کے اسمبلی انتخابات میں ناتھدوارا سے ایک ہی ووٹ سے ہار گئے تھے، اسی طرح کا معاملہ پیش آیا تھاکیرالہ کے سابق گورنر کے بیٹے اے آر کرشنامورتی کے ساتھ ۔
پروگرام میں مولانا محمود دریابادی نے ممبئی ساؤتھ سے شیو سینا کے امیدوار اروند شاونت کے لیے مکمل حمایت کی اپیل کی اور ان کی قیادت میں ان سے تمام کمیونٹی کے معاملات کو حل کرنے کا وعدہ لیا ہے۔
مہاراشٹر کے سابق وزیر انیس احمد نے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں صرف چھ ووٹوں کے فرق سے اپنی شکست کا حوالہ دیتے ہوئے ووٹ کی اہمیت کو واضح کیا۔ انہوں نے موجودہ حکمران جماعت پر بھی تنقید کرتے ہوئے، ان کے اقدامات کو ظلم و بربریت کے لحاظ سے ایڈولف ہٹلر کے اقدامات سے تشبیہ دی، اور سیاسی حکمت عملیوں میں روس سے مماثلت کا حوالہ دیا۔
مرکز المعارف ممبئی کے ڈائرکٹر مولانا محمدبرہان الدین قاسمی نے تین اہم نکات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ INDIA Alliance کو زیادہ خوش فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے بجائے، انہیں پولنگ کے دن رائے دہندگان کو متحرک کرنے اور زمینی سطح پر کچھ تجربہ کار سمجھدار نوجوانوں کو مستعد رکھنے کی فکر کرنی چاہیئے۔
انجمن اسلام سکول کی پرنسپل نے خواتین شرکاء سے گزارش کی کہ وہ پولنگ کے دن اپنے گھر کے مردوں کے لیے ناشتے دینے میں تاخیر کریں، اور دیگر سرگرمیوں میں مصروف ہونے سے پہلے ووٹ ڈالنے کے نیک عمل کو ترجیح دیں۔
پروگرام کے مقرر خصوصی موجودہ ایم پی اورجنوبی ممبئی سے انڈیا الائنس کے امید وار اروند شاونت نے اپنے خطاب میں بیروزگاری، مہنگائی، جی ایس ٹی، انکم ٹیکس اور منی پور کی صورت حال کے اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے سامعین سے ان مسائل کو حل کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے حکمت علمی کے ساتھ فیصلہ سازی کی اہمیت اور ان چیلنجوں سے نمٹنے اور قوم کے لیے مثبت سماجی تبدیلیاں لانے کے لیے اجتماعی عمل کی طاقت کو واضح کیا۔
پروگرام میں خصوصا مختلف مقررین نے پرجوش انداز میں سامعین سے یہ التجا کی کہ وہ اپنے حق رائے دہی کا درست استعمال کریں۔ اتحاد اور باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے بی جے پی اور وزیر اعظم مودی کی قیادت والی برسراقتدار این ڈی اے اتحاد سے زیادہ مضبوط انڈیا الائنس کو ثابت کرتے ہوئے متحد ہوکر اس کے حق میں ووٹنگ کی وکالت کی۔
اس تقریب نے ٹھوس و مثبت بات چیت کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا، جس میں شرکاء نے درپیش متعلقہ مسائل کے بارے میں اپنی آراء پیش کیں۔ سماجی و اقتصادی انصاف اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پرگفتگو کی گئی اورجامع حکومت اور مساویانہ حقوق پر مبنی پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیاگیا۔
شرکاء میں عظیم سماجی کارکن، کمیونٹی لیڈرز، اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے نمائندے شامل تھے، جو سب ا جمہوریت کو فروغ دینے کے اپنے عزم میں متحد نظر آئے۔
ملک 20 مئی کو انتخابات کے پانچویں مرحلے کی تیاری کر رہا ہے اور ممبئی شہر کا ماحول ووٹنگ میں شرکت کے جذبے سے بھرا ہوا ہے۔ اسلام جمخانہ سے گونجنے والا پیغام پورے ملک میں گونجتا ہے لہذا اس بات کو ہمیں سمجھنا چاہیےکہ ہر ووٹ کا شمار ہوتا ہے، اور تمام شہری مل کر قوم کی تقدیر سنوار سکتے ہیں۔
" Voter Awareness Program 2024 and Get Together” جمہوریت کو پائیدار کرنے اور انصاف، مساوات اور بھائی چارے کے اصولوں کو برقرار و مضبوط رکھنے کے اجتماعی عزم کا ثبوت ہے۔