کرسمس کی حقیقت اور ہماری ذمہ داریاں

Eastern
Eastern 8 Min Read 5 Views
8 Min Read

( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کرسمس دو الفاظ سے مرکب ہے ، ایک کرائسٹ ( Christ ) یعنی عیسی مسیح اور دوسرا ماس ( Mass ) یعنی چرچ کے رسم و رواج کے مطابق اجتماع ، اس طرح کرسمس کا مطلب یہ ہوا کہ چرچ کے رسم و رواج کے مطابق ایسا اجتماع جس میں حضرت مسیح علیہ السلام کی ولادت کی تاریخ کو یاد کے طور پر منایا جائے ، اس طرح کرسمس ڈے کا مفہوم ہے ، حضرت عیسی علیہ السلام کے یوم ولادت کو یادگار کے طور پر منانے کی تقریب ، عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت 25/ دسمبر کو ہوئی ، چنانچہ اسی خوشی میں اس تاریخ کو وہ لوگ عید کے طور پر مناتے ہیں ، اس کو بڑا دن بھی کہتے ہیں ، یہ بڑا دن عیسائیوں کا بڑا تہوار ہے ، اس تاریخ کو حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت کی سالگرہ منائی جاتی ہے ، گریگوری کلینڈر کے مطابق 24/ دسمبر کی رات سے کرسمس کی ابتداء ہوتی ہے اور 25/ دسمبر کی شام کو ختم ہوتا ہے ،جبکہ جولینی کلینڈر کے مطابق کرسمس 6/ جنوری کی رات کو شروع ہوکر 7/ جنوری کی شام کو ختم ہوتا ہے ، لیکن تمام مغربی ممالک میں 25/ دسمبر ہی کو کرسمس کا تہوار منایا جاتا ہے ، اس موقع پر مذہبی مجلسیں منعقد ہوتی ہیں ، اس موقع پر دنیا کے بیشتر ممالک میں سرکاری چھٹی بھی ہوتی ہے ، عیسائیوں کے تہواروں میں اس تہوار کو خاص اہمیت حاصل ہے ،
بھارت میں کرسمس کو دھوم دھام سے منایا جاتا ہے ، عیسائیوں کے ساتھ دیگر مذاہب کے ماننے والے بھی اس میں حصہ لیتے ہیں ،گرچہ عیسائیوں کے یہاں یہ ایک مذہبی تہوار ہے ، مگر مذہب کے نام پر اس میں بہت سے رسم و رواج یہاںتک کہ اس میں خرافات بھی شامل کردیئے گئے ہیں ، چنانچہ خبر کے مطابق اس موقع پر شراب و کباب کا استعمال بکثرت ہوتا ہے ، مذہب کے نام پر دیگر رسومات بھی کئے جاتے ہیں ، جن کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے
حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش بغیر والد کے ہوئی ، ان کا کوئی باپ نہیں ہے ، اس طرح عیسائیوں نے حضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا قرار دے دیا ، اور اپنا عقیدہ بنالیا کہ حضرت عیسی مسیح ع اللہ کے بیٹے ہیں ، جبکہ اللہ ان سب چیزوں سے پاک ہے ، نہ تو اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے ، وہ ایک ہے ، وہ بے نیاز ہے ، سب اس کے محتاج ہیں ، وہ کسی کا محتاج نہیں ، اس طرح عیسائی حضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا قرار دے کر اللہ کے ساتھ شرک کے مرتکب ہوگئے ، جس سے مذہب اسلام منع کرتا ہے ،
مذہب اسلام اپنے ماننے والوں کو وحدانیت کی تعلیم دیتا ہے ، یعنی اللہ ایک ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ہے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا : قل ہو اللہ احد الخ، یعنی اللہ ایک ہے ، اللہ بے نیاز ہے ، نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے ، اور کوئی اس کے برابر بھی نہیں ہے ( سورہ اخلاص )
کرسمس عیسائیوں کا تہوار ہے ، وہ لوگ اس کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق مناتے ہیں ، اس کا دوسرے مذاہب کے ماننے والوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ، ہمارا ملک ایک جمہوری ملک ہے ، اس میں تمام مذاہب کے ماننے والے اپنے اپنے مذہب کے مطابق اپنا تہوار مناتے ہیں ، ہر مذہب کے ماننے والوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے ،
ہمارے ملک میں عیسائیوں کے بڑے بڑے تعلیمی ادارے ، ہاسپیٹل اور چرچ ہیں ، ان میں شان و شوکت کے ساتھ اس تہوار کو منایا جاتا ہے ، ان اداروں سے مسلم سماج کے لوگ بھی وابستہ ہیں ، جیسے اسکول اور کالج میں بڑی تعداد میں مسلم طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کرتے ہیں ، ہاسپیٹل میں ڈاکٹر اور ملازمین میں بھی بہت سے مسلم سماج کے بھی ہوتے ہیں ، جب اسکول و کالج کا فنکشن ہوتا ہے ،یا ہاسپیٹل میں کرسمس کا تہوار منایا جاتا ہے ، تو وہاں کے اسٹاف اور ملازمین کے لئے دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے ، وہ تذبذب کی حالت میں رہتے ہیں ، بہت سے قومی یک جہتی کی رعایت کرتے ہوئے شرکت بھی کرتے ہیں ، ایسے لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ دین کے سلسلہ میں ضروری معلومات حاصل کرلیں ، تاکہ شریعت کے حدود کی خلاف ورزی نہ ہو
اسلام مکمل دین ہے ، اس میں زندگی گزارنے کے تمام اصولوں کی جانب رہنمائی موجود ہے ، اس لئے ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارے ، ایسی باتوں سے بچے ،جو مذہب اسلام کے عقائد اور اس کی شریعت کے خلاف ہو ،
ہمارا ملک بھارت مختلف مذاہب کا گہوارہ ہے ، یہ ملک قومی یک جہتی کا علمبردار ہے ، پیار و محبت اور آپسی میل و محبت یہاں کے لوگوں کا شیوہ ہے ، اس لئے مذہبی رواداری کے پیش نظر ایک دوسرے کے تہوار میں حصہ لینے کی روایت ملتی ہے ، مگر ایسی روایت نہیں ملتی کہ مذہبی رواداری کی حدود کی کبھی خلاف ورزی کی گئی ہو ، موجودہ وقت میں بھارت میں بسنے والے تمام مذاہب کے ماننے والے ایک دوسرے کے تہوار میں حصہ لیتے ہیں ، مسلم سماج کے لوگ بھی قومی یک جہتی کی بنیاد پر دوسرے کے تہوار میں حصہ لیتے ہیں ، تو ایسے موقع پر انہیں قومی یک جہتی اور مذہبی رواداری کے حدود کی رعایت ضروری ہے ، اگر مذہبی معلومات حاصل نہ ہوں ، تو ضروری معلومات حاصل کرلیں ، تاکہ مذہبی حدود کی خلاف ورزی نہ ہو ، یہ معاملہ صرف کرسمس کا نہیں ہے ، بلکہ برادران وطن کے بہت سے تہوار ہیں ، جس میں اس طرح کے مسائل کی ضرورت پیش آتی ہے ، اس لئے ہم سبھی کی ذمہ داری ہے کہ ہم شرعی حدود کے سلسلہ میں ضروری معلومات وقت سے پہلے حاصل کرلیں ، تاکہ کوئی دشواری پیش نہ آئے ، اللہ تعالیٰ ہم سبھی کو توفیق عطا فرمائے

Share This Article
Leave a comment

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Trending News

اے شہر آرزو تجھے کہتے ہیں الوداع

اے شہر آرزو تجھے کہتے ہیں الوداع (دو روزہ MOM (مرکز آن

Eastern Eastern

نئے حالات میں مرکز المعارف کا ایک اور انقلابی اقدام

نئے حالات میں مرکز المعارف کا ایک اور انقلابی اقدام محمد عبید

Eastern Eastern

مدارس میں بنیادی تعلیم کی بہتری ممکن، مگر خودمختاری میں مداخلت نہیں: سپریم کورٹ

مدارس میں بنیادی تعلیم کی بہتری ممکن، مگر خودمختاری میں مداخلت نہیں:

Eastern Eastern

مہاوکاس اگھاڑی یا مہایوتی؟ مہاراشٹر میں کون لے جائے گا بازی

مہاوکاس اگھاڑی یا مہایوتی؟ مہاراشٹر میں کون لے جائے گا بازی محمد

Eastern Eastern

حضرت سلمان فارسی دین فطرت کی تلاش میں

حضرت سلمان فارسی دین فطرت کی تلاش میں محمد توقیر رحمانی اسلام

Eastern Eastern

حق و باطل کی  معرکہ آرائی  روز اول  سے ہے

حق و باطل کی  معرکہ آرائی  روز اول  سے ہے محمد توقیر

Eastern Eastern

Quick LInks

عصری اداروں میں مدرسے کے طلبہ کی مایوسی: ایک حقیقت پر مبنی جائزہ

عصری اداروں میں مدرسے کے طلبہ کی مایوسی: ایک حقیقت پر مبنی

Eastern Eastern

ٹرمپ کی جیت اور فلسطین کے حوالے سے کچھ خدشات

ٹرمپ کی جیت اور فلسطین کے حوالے سے کچھ خدشات خورشید عالم

Eastern Eastern

_جی نہ چاہے تھا أسے چھوڑ کے آنے کو! _

_جی نہ چاہے تھا أسے چھوڑ کے آنے کو! _ از :

Eastern Eastern