اسلام میں تہواروں کی حکمت و فلسفہ

Eastern
6 Min Read
34 Views
6 Min Read

اسلام میں تہواروں کی حکمت و فلسفہ

از___ محمد توقیر رحمانی

تقریبات اور تہوار کسی بھی قوم کی تہذیبی شناخت اور اس کے فکری و اجتماعی مزاج کا آئینہ ہوتے ہیں۔ یہ صرف خوشی منانے کے مواقع نہیں بلکہ اس قوم کی فکری بالیدگی، روحانی تہذیب اور تمدنی وسعت کا اظہار بھی ہوتے ہیں۔ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جو ہر لمحہ اپنے پیروکاروں کو راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس کا حسن اور جامعیت اسی میں ہے کہ یہ زندگی کے ہر گوشے کو منظم کرتا ہے اور انسان کی ہر فطری ضرورت کو بہتر اور صالح طریقے سے پورا کرنے کا شعور عطا کرتا ہے۔

جب اسلام کا نور چمکا تو اس وقت دنیا طرح طرح کے رسم و رواج میں جکڑی ہوئی تھی، اور اہلِ عرب کی پہچان ایک بدوی اور جاہل قوم کی حیثیت سے تھی۔ اسلام نے ان کی شناخت ہی نہیں بدلی، بلکہ ان کی تہذیبی سطح کو بھی بلند کیا۔ تاہم، شارع علیہ السلام نے کسی بھی رسم و رواج کا یکلخت خاتمہ نہیں کیا بلکہ اس کا بہتر متبادل فراہم کیا۔ یہ ایک بدیہی حقیقت ہے کہ اگر کسی سماج کے دیرینہ معمولات کو یکسر ختم کرنے کا حکم دیا جائے تو طبیعتیں باغی ہو جاتی ہیں، مگر جب انہیں کوئی بہتر اور معقول متبادل دیا جائے تو وہ نہ صرف اسے قبول کرتی ہیں بلکہ اس پر فخر بھی محسوس کرتی ہیں۔

اہلِ عرب زمانۂ جاہلیت میں بتوں کی پرستش کے عادی تھے، اسلام نے انہیں اسی عبادت کے جذبے کو ایک برتر اور واحد ہستی، اللہ تعالیٰ، کی عبادت میں ڈھالنے کا حکم دیا۔ اسی طرح جب نبی کریم ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ نے دیکھا کہ اہلِ مدینہ دو دن خوشی مناتے تھے، آپ ﷺ نے استفسار فرمایا: "یہ کیا دن ہیں؟” صحابہ نے عرض کیا: "یہ وہ ایام ہیں جو ہم زمانۂ جاہلیت سے بطور جشن مناتے آ رہے ہیں۔” اس پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے تمہارے ان دو دنوں کے بدلے میں دو بہتر دن عطا فرمائے ہیں: عید الفطر اور عید الاضحی۔” (سنن ابی داود: 1134)

یہ مثال اسلام کی حکمت و دانائی کا ایک روشن نمونہ ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی قوم کی نفسیات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی رہنمائی کرنا ہی حقیقی مصلحانہ طرزِ عمل ہے۔ جب کسی قوم کی فطرت میں خوشی منانے کی جبلّت موجود ہو تو اسے دبانے کے بجائے اس کا رخ ایک صالح اور بامقصد تہذیب کی طرف موڑ دینا ہی حکمت کا تقاضا ہے۔

اسلام میں عیدین کی مشروعیت دراصل انسانیت کے درمیان اخوت و ہمدردی کا ایک وسیع پیغام ہے۔ یہ ایام فرد کی ذاتی مسرتوں کو اجتماعی خوشیوں میں تبدیل کرنے کا درس دیتے ہیں۔ عید الفطر میں صدقۂ فطر کا حکم اس لیے دیا گیا کہ کسی غریب کو محرومی کا احساس نہ ہو اور وہ بھی خوشی میں شریک ہو سکے۔ اسی طرح عیدالاضحی میں قربانی کے گوشت میں غریبوں اور رشتہ داروں کا حصہ مخصوص کر دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام کا کوئی بھی جشن محض ایک مخصوص طبقے کی عیاشی کا ذریعہ نہیں، بلکہ اس میں سب کے لیے مسرتوں کی یکساں تقسیم ہے۔

یہی وہ خوبی ہے جو اسلام کو دیگر نظاموں سے ممتاز کرتی ہے۔ یہاں عبادات اور خوشیوں کا حسین امتزاج ملتا ہے، جس میں فرد کی روحانی تسکین بھی ہے اور سماجی مساوات کا عملی مظاہرہ بھی۔ یہی اسلام کا وہ جمالیاتی، منطقی اور فلسفیانہ حسن ہے جو اسے ایک مکمل ضابطۂ حیات بناتا ہے۔

مفکر ملت مولانا ابوالکلام آزاد نے نہایت ہی خوبصورت انداز میں عید کی حقیقت کو اپنے ان الفاظ میں اجاگر کیا ہے:
"عید اگر شعائر اسلام کو قائم رکھتی ہے، مذہبی روح کو زندہ کرتی ہے، مذہب کے کارنامہ اعمال کو دنیا کے سامنے پیش کرتی ہے، عہد محبت و میثاق الٰہی کی تجدید کرتی ہے، تمام مسلمانوں کے درمیان سفارت کا کام دیتی ہے تو بلا شبہ وہ عید ہے … ورنہ وہ صرف کھجور کی ایک گٹھلی ہے جس کو ایک سنت کے احیا کے لیے ہم علی الصباح کھا کر پھینک دیتے ہیں۔

… …. عید محض سیر و تفریح، عیش و نشاط، لہو ولعب کا ذریعہ نہیں ہے۔ وہ تکمیل شریعت کا ایک مرکز ہے وہ سطوت خلافت الٰہی کا ایک مظہر ہے، وہ توحید و وحدانیت کا منبع ہے، وہ خالص نیتوں اور پاک دلوں کی نمائش گاہ ہے۔ اس کے ذریعے ہر قوم کے مذہبی جذبات کا اندازہ کیا جا سکتا ہے اگر وہ اپنی اصلی حالت میں قائم ہے تو سمجھ لینا چاہیے کہ مذہب اپنی پوری قوت کے ساتھ زندہ ہے۔ اگر وہ مٹ گئی ہے یا بدعات و مزخرفات نے اس کے اصل مقاصد کو چھپا دیا ہے تو یقین کر لینا چاہیے کہ اس مذہب کا چراغ بجھ رہا ہے۔” ( الهلال : ۲۸ اکتوبر ۱۹۱۳ء)

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Trending News

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت مولانا خورشید عالم داؤد قاسمی کی تازہ تصنیف…

Eastern

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو از: خورشید عالم داؤد…

Eastern

اسلامی تعلیمات اور ماحولیاتی توازن: ایک فکری و عملی جائزہ

اسلامی تعلیمات اور ماحولیاتی توازن: ایک فکری و عملی جائزہ از: محمد…

Eastern

غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ اور عالمی خاموشی

غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ اور عالمی خاموشی ازـــــــ خورشید عالم…

Eastern

غزہ میں امدادکی ترسیل: امریکہ اور اسرائیل میں تناؤ

غزہ میں امدادکی ترسیل: امریکہ اور اسرائیل میں تناؤ تحریرـــــ خورشید عالم داؤد…

Eastern

قوم کے محسن حضرت مولانا وستانویؒ کی قابل قدر خدمات 

قوم کے محسن حضرت مولانا وستانویؒ کی قابل قدر خدمات  ازـــــ خورشید عالم…

Eastern

Quick LInks

میڈلین جہاز پر صہیونی یلغار اور کارکنوں کا اغوا

از: خورشید عالم داؤد قاسمی فریڈم فلوٹیلا کولیشن : "فریڈم فلوٹیلا کولیشن…

Eastern

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت مولانا خورشید عالم داؤد قاسمی کی تازہ تصنیف…

Eastern

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو از: خورشید عالم داؤد…

Eastern