وقف ترمیمی بل 2025: ایک آئینی سانحہ، مگر ملی قیادت نے مایوس نہیں کیا

Eastern
6 Min Read
34 Views
6 Min Read

وقف ترمیمی بل 2025: ایک آئینی سانحہ، مگر ملی قیادت نے مایوس نہیں کیا

ازــــ محمد برہان الدین قاسمی
ایڈیٹر: ایسٹرن کریسنٹ، ممبئی

جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:
“من لم یشکر الناس لم یشکر اللہ”
(جو انسانوں کا شکر ادا نہیں کرتا، وہ گویا اللہ کا بھی شکر گزار نہیں ہوتا۔) وقف ترمیمی بل 2025 کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور اپوزیشن کی مختلف پارٹیوں نے بہترین اور مسلسل کوششیں کیں، جن کے لیے ہم تہہ دل سے ان کے شکر گزار ہیں۔

بدقسمتی سے، یہ بل لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں پاس ہو چکا ہے، اور اب صرف محترمہ صدر جمہوریہ صاحبہ کے دستخط کی رسمی کارروائی باقی ہے، جو یقینا جلد مکمل ہو جائے گی۔ جس کا مطلب ہے کہ ہماری بھرپور کوشش کے باوجود بھی ہم اس بل کو قانون بننے سے روک نہیں پائے۔

ہمارا ملک جمہوری نظام سے چلتا ہے، جہاں دلائل کی قوت، سچائی یا انصاف سے زیادہ عددی طاقت یعنی "سروں کی گنتی” اہمیت رکھتی ہے۔ جس طرف اکثریت ہو، وہی فیصلہ نافذ العمل ہوتا ہے—چاہے وہ کتنا ہی ناانصافی پر مبنی اور ناحق کیوں نہ ہو۔ اسے آپ اقلیت کا گلا گھونٹنا کہیں یا اکثریت کی تانا شاہی، اسے آپ جمہوریت کی خوبی کہیں یا ایک واضح خامی، فیصلہ آپ پر چھوڑتے ہیں۔

بہرحال اس غم اور دلسوز حالات میں بھی ہم ان تمام سیاسی جماعتوں اور اراکینِ پارلیمنٹ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس نامعقول اور اقلیت دشمن بل کے خلاف بھرپور آواز بلند کی۔ پارلیمنٹ میں بحث کے دوران حزبِ مخالف ممبران کی تقاریر ہم نے سنی، سارے ممبران نے بہت اچھا بولا اور اپنا حق ادا کیا۔ خاص طور پر محترمہ ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس کے ممبر، عام آدمی پارٹی کے ممبر، جناب اسد الدین اویسی صاحب اور کچھ دوسرے قابل ممبران کی تقاریر بہترین اور لائقِ تحسین رہیں جنہوں نے مکمل تیاری اور حوصلے کے ساتھ ملک اور ملت دونوں کے مفاد میں موقف اختیار کیا۔

تاہم، افسوس کا مقام ہے کہ کچھ رہنما—جیسے نتیش کمار، چندرا بابو نائیڈو، چراغ پاسوان وغیرہ— جن کے ووٹ اس بل کو روک سکتے تھے، وہ ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر حق اور انصاف کے خلاف، طاقت اور پیسے کے ساتھ کھڑے ہونے کو ترجیح دی۔ ان کا یہ رویہ اُن لاکھوں مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے جنہوں نے ان پر اعتماد کیا تھا۔ اب یہ مسلم ووٹرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بے حسی کو یاد رکھیں۔

تاریخ یاد رکھے گی کہ ہماری دینی قیادت نے اس نازک موڑ پر ملت کو مایوس نہیں کیا۔ اگرچہ یہ جنگ ہم پارلیمنٹ میں ہار گئے، لیکن ہمارے اکابر نے عزت و وقار کے ساتھ لڑائی لڑی۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب، جنرل سیکریٹری حضرت مولانا فضل الرحیم مجددی صاحب، اور دیگر رفقا کے ساتھ ساتھ جمعیت علمائے ہند، جماعت اسلامی ہند، کل ہند جمعیت اہل حدیث، امارت شرعیہ اور دیگر ملی و مذہبی اداروں کے بزرگوں اور کارکنان کے تہہ دل سے ممنون ہیں۔ رمضان المبارک جیسے مقدس مہینے میں، جسمانی ضعف اور وسائل کی قلت کے باوجود جو جوانمردی، ہمّت اور بصیرت انہوں نے دکھائی، وہ لائقِ تحسین ہے۔ ہم اللہ رب العزت کا بھی شکر ادا کرتے ہیں کہ ملتِ اسلامیہ ہندیہ اس نازک وقت میں مجموعی طور پر کسی انتشار یا اختلاف کا شکار نہیں ہے۔

اب وقت آ گیا ہے کہ ہم نئی حکمتِ عملی کے ساتھ متحد ہو کر اٹھیں۔ وقف ترمیمی بل، سی اے اے–این آر سی، تین طلاق بل، بابری مسجد کا قضیہ، قتل اور بے جا گرفتاریاں—یہ سب اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق پر حملے ہیں۔ اب بس! مسلمان دیوار سے لگ چکا ہے۔ مزید پیچھے ہٹنے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔

ہماری قیادت سے یہ امید ہے کہ وہ اب ایک جامع، مختصر مدتی اور طویل مدتی احتجاجی منصوبہ تیار کرے، تاکہ ہمارے ہم خیال ہندو بھائیوں، دوسرے اقلیتی افراد، دلت اور دیگر انصاف پسند شہریوں کے ساتھ مل کر ہم سڑکوں پر پرامن مگر مؤثر آواز بلند کر سکیں۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں بھی اگر ظلم کے خلاف کھڑا ہونا جرم ہے تو پھر پوری ملت کو اس جرم میں شریک ہونے کے لیے تیار رہنا چاہیے—صرف چند خالد، شرجیل یا سفورہ ہی کیوں؟ پورے 20 کروڑ مسلمانوں کو خود ہی جیلوں کو بھرنے کی تیاری کرنی چاہیے!

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Trending News

دنیا کو ہوشیار ہو جانا چاہیے!

دنیا کو ہوشیار ہو جانا چاہیے! محمد برہان الدین قاسمی آبنائے ہرمز…

Eastern

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت مولانا خورشید عالم داؤد قاسمی کی تازہ تصنیف…

Eastern

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو از: خورشید عالم داؤد…

Eastern

اسلامی تعلیمات اور ماحولیاتی توازن: ایک فکری و عملی جائزہ

اسلامی تعلیمات اور ماحولیاتی توازن: ایک فکری و عملی جائزہ از: محمد…

Eastern

غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ اور عالمی خاموشی

غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ اور عالمی خاموشی ازـــــــ خورشید عالم…

Eastern

غزہ میں امدادکی ترسیل: امریکہ اور اسرائیل میں تناؤ

غزہ میں امدادکی ترسیل: امریکہ اور اسرائیل میں تناؤ تحریرـــــ خورشید عالم داؤد…

Eastern

Quick LInks

دنیا کو ہوشیار ہو جانا چاہیے!

دنیا کو ہوشیار ہو جانا چاہیے! محمد برہان الدین قاسمی آبنائے ہرمز…

Eastern

میڈلین جہاز پر صہیونی یلغار اور کارکنوں کا اغوا

از: خورشید عالم داؤد قاسمی فریڈم فلوٹیلا کولیشن : "فریڈم فلوٹیلا کولیشن…

Eastern

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت مولانا خورشید عالم داؤد قاسمی کی تازہ تصنیف…

Eastern