وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے تحت "امید پورٹل” پر رجسٹریشن ضروری ہے
ای سی نیوز ڈیسک
26 اکتوبر 2025
ممبئی ـــــــــــــــ وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے تحت تمام وقف جائیداد کا "امید پورٹل” پر اندراج لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اندراج کی آخری تاریخ 5 دسمبر 2025 مقرر کی گئی ہے۔ اس تاریخ کے بعد رجسٹریشن میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اسی اہم ضرورت کے پیشِ نظر، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیرِ اہتمام مرکزالمعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر، ممبئی میں وقف رجسٹریشن کے طریقۂ کار کو سمجھنے کے لیے ایک تربیتی پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔
مرکز المعارف کے سینئر لیکچرر مفتی جسیم الدین قاسمی صاحب نے مرکز المعارف کا مختصر مگر جامع تعارف پیش کرتے ہوئے پروگرام کا آغاز فرمایا۔ بعد ازاں مولانا شفیع اللہ قاسمی کی روح پرور تلاوتِ قرآن اور مولانا عمر فاروق منڈل کی نعتِ رسول ﷺ نے محفل کو نور و سرور سے بھر دیا۔ اور پھر مرکز المعارف کے انچارج مولانا عتیق الرحمن قاسمی صاحب نے خطبۂ استقبالیہ کیساتھ مہمانوں کا نہایت خلوص و گرمجوشی کے ساتھ استقبال کیا۔
اس پروگرام کے روح رواں تحفظ اوقاف مہاراشٹر، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کنوینر مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے وقف رجسٹریشن اور امید پورٹل پر ڈاکیومنٹ اپلوڈ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ابھی بورڈ تین امور پر کام کر رہا ہے (1) نئے وقف قانون کا مکمل رد (2) امید پورٹل پر ڈاکیومنٹ اپلوڈ کا رد (3) ڈاکیومنٹ اپلوڈ کی آخری تاریخ 5 دسمبر ہے، تاریخ میں توسیع کا مطالبہ ۔
امید پورٹل پر رجسٹریشن ڈاکیومنٹ وہی کر سکتے ہیں جنکا 8 اپریل سے پہلے ہی وقف رجسٹریشن ہوچکاہے۔ اس کیلئے مختلف جگہوں پر سینٹر قائم کئے جارہے ہیں جس کی فہرست سوشل میڈیا پر شائع ہوگی، اس میں جماعت اسلامی کے کچھ آفیسرز اور مرکز المعارف، جوگیشوری ممبئی بھی شامل ہیں۔

اس پروگرام کا لب لباب امید پورٹل پر ڈاکیومنٹ رجسٹریشن کی ٹریننگ تھا جس کو جناب عبدالرؤف شیخ سابق CEO وقف بورڈ نے پیش کیا۔ انہوں نے بتلایا کہ ہر وقف کا اندراج لازمی طور پر وقف بورڈ کے دفتر میں کیا جائے گا۔ اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد کوئی نیا وقف اس وقت تک قائم نہیں کیا جاسکتا جب تک اس کے لیے باضابطہ وقف نامہ (Waqf Deed) تیار نہ کر لیا جائے۔ نئے وقف کے اندراج کی درخواست وقف پورٹل کے ذریعے دی جائے گی۔
مزید یہ کہ اگر کوئی وقف اس قانون کے نافذ ہونے سے پہلے قائم کیا گیا ہو تو اس کا اندراج قانون کے نفاذ کے تین مہینوں کے اندر لازمی طور پر کیا جانا چاہیے۔ اسی طرح، جو وقف اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد قائم کیا جائے، اس کا اندراج بھی وقف کے قیام کی تاریخ سے تین مہینوں کے اندر اندر کرانا ضروری ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی متولی وقف کے اندراج (Registration) کے لیے درخواست دینے میں ناکام رہتا ہے، تو اسے کم از کم بیس ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا، اور یہ جرمانہ پچاس ہزار روپے تک بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔
اسی طرح، اگر کوئی متولی دفعہ 3B کے تحت وقف کی تفصیلات پورٹل پر اپلوڈ کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو اسے چھ ماہ تک کی قید ہوسکتی ہے، اور ساتھ ہی اسے کم از کم بیس ہزار روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا، جو زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ روپے تک ہو سکتا ہے۔
وقف رجسٹریشن کیلئے امید پورٹل پر اپلوڈ ڈاکیومنٹ کی جانچ کے تین مراحل ہیں۔ سب سے پہلے، "میکر” کا کردار متولی یا کوئی بھی مجاز شخص ادا کرے گا۔ دوسرا درجہ "چیکر” کا ہے، جو ضلعی وقف آفیسر یا بورڈ کے مجاز کردہ شخص کے ذمے ہوگا۔ آخری درجہ "منظور کنندہ” (Approver) کا ہے، جو سی ای او یا وقف بورڈ ہوگا۔ اس پورے نظام کا مقصد ڈیٹا کی سالمیت کو یقینی بنانا اور غیر مجاز اندراجات کو روکنا ہے۔ آخر میں، تمام اعلانات (Declarations) متولی اور سی ای او کی جانب سے کیے جائیں گے۔

پروگرام کے اختتامی مرحلے میں مرکز المعارف ممبئی کے ڈائریکٹر، مولانا محمد برہان الدین قاسمی صاحب نے نہایت پُر اثر کلماتِ تشکّر پیش کیے اور اپنی بصیرت افروز گفتگو میں اس جانب توجہ دلائی کہ اگر مقررہ وقت کے اندر مطلوبہ ڈیٹا اپلوڈ نہ کیا گیا تو آئندہ کئی عملی دشواریاں پیش آ سکتی ہیں۔ ان کی مفید اور رہنما باتوں کے بعد یہ بابرکت تربیتی کیمپ مولانا عتیق الرحمن قاسمی صاحب کی رقت انگیز دعا پر اپنے اختتام کو پہنچا۔
پروگرام کی کامیابی میں مرکز المعارف کے اساتذہ و طلبہ کی خلوصِ نیت، محنت اور بھرپور تعاون نے نمایاں کردار ادا کیا، جس سے یہ تقریب نہایت منظم، باوقار اور نتیجہ خیز ثابت ہوئی۔
