حکمت عملی کی اہمیت
ازـــــ محمد فہیم الدین بجنوری
ہمیں سڑکوں پر اترنا ہے تب بھی یہی کہیں کہ ہم سڑکوں پر اتریں گے اور اگر سڑکوں پر نہیں آنا ہے تب بھی یہی کہتے رہیں کہ ہم سڑکوں پر ضرور اتریں گے۔ جنگ دھوکہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سمت کا عزم رکھتے؛ مگر تذکرہ مخالف سمت کا فرماتے، جنگ نفسیات پر انحصار کرتی ہے، آپ ابتدا میں ضعف دکھا کر بھاری خطا نہیں کر سکتے، ہماری کلیدی شخصیات ایسی کوئی بات نہ کہیں جو کم زوری، بے ہمتی، بزدلی اور خود سپردگی کا پیغام رکھتی ہے، دشمن وار کر چکا ہے، آپ جوابی وار کی بسم اللہ بے کسی اور عاجزی سے کر رہے ہیں، یہ ڈرانے کا وقت ہے، پسپائی کی زبان فریق مخالف کو راحت پہنچائے گی، اسے بے چین رکھو، رد عمل کو بلٹ اپ کرو، پمپنگ جاری رکھو، زبانی جارحیت بروئے کار لاؤ، تناؤ اور ٹینس تخلیق کرو؛ تا آں کہ فرقہ پرست نبض غیر متوازن ہو جائے، ہمیں جواب میں وقت لینا ہے، جلد بازی نہیں کرنی ہے، عملی قدم سے قبل زبانی بلٹ اپ کا وقفہ ہے، آپ نے ٹرمپ کو نہیں دیکھا؟ بولتا کتنا زیادہ ہے، اور کرتا کتنا کم ہے!
پمپنگ کے اس وقفے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آجائے گا، تناؤ سے فیصلہ بھی صحیح سمت لے گا، پہلے ہی برداشت، تسلیم اور قبول کے پیغام آگئے تو ججز بھی ہمارے موقف کا خیال نہیں کریں گے، عدالت سے مایوسی ملی تو پھر اجتماعی غور وفکر کیا جائے اور ناپ تول کر موثر عملی فیصلہ کیا جائے، ملک بھر کے مسلمانوں کی واضح اجتماعی رائے پر عمل کیا جائے، رائے سازی کے لیے طویل المیعاد تمہید درکار ہے۔
میرا ملکی مطالعہ کہتا ہے کہ اگر اکابر ملت فقط تمہید میں اپنی توانائی کو جھونک دیں تو عمل کی نوبت نہیں آئے گی، دشمن بزدل ہے، قدموں میں پڑا ہوگا، سپریم کورٹ کے فیصلے تک ملت کی بھٹی گرم کرو، منفی فیصلہ آنے کے بعد ملک کے گوشے گوشے کو بیدار کرو، ماحول بناؤ، ذہن تیار کرو، ہر کلمہ گو کو قائل کرو کہ فرقہ پرست یکے بعد دیگرے تمھارے مذہب پر حملہ آور ہیں، ہر مسلمان کو بلا تفریق مسلک یہ سمجھاؤ کہ مذہب خطرے میں ہے، یہ یہ ہو چکا ہے، اتنا اور اتنا ہونے والا ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بس اتنا کر لے یعنی اسلامی مسلس کو ایکٹیو کردے، سب کچھ از خود ٹھیک ہو جائے گا، کاروائی کی ضرورت ہی نہیں آئے گی، قانونی کارروائی کی نہ غیر قانونی کارروائی کی۔خدا کی قسم! وہ گیارہ سال سے آپ کو فقط اس لیے مار رہے ہیں کہ آپ سوئے ہوے ہیں، بس ایک بار بیداری کی انگڑائی دکھا دو میدان آپ کا، کوئی لڑائی مطلوب نہیں، بس زندگی کا ثبوت درکار ہے۔