پڑھے لکھے لوگوں کا جاہلانہ کارنامہ: ہندوستانی تاریخ کو مسخ کرنے کی مذموم کوشش
مدثر احمد قاسمی
مضمون نگار ایسٹرن کریسنٹ کے اسسٹنٹ ایڈیٹر ہیں۔
اسی ہفتے ریلیز ہونے والی این سی ای آر ٹی (NCERT) کی ایک کتاب میں تاریخ کو مسخ کرنے اور نسل نو کو گمراہ کرنے کی منظم سازش رچی گئی ہے۔ معاملہ یہ ہے کہ آٹھویں جماعت کی سوشل سائنس کی کتاب میں مغلیہ سلطنت کے عظیم حکمرانوں—بابر، اکبر، اورنگزیب—کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان میں سے کسی کو "بے رحم قاتل”، کسی کو "مندر شکن” اور کسی کو "ظالم بادشاہ” قرار دینا صرف علمی خیانت ہی نہیں بلکہ ایک منظم تخریبی ذہنیت کا نتیجہ ہے۔
حقیقت حال یہ ہے کہ مغلیہ دور کا شمار برصغیر کی مضبوط، منظم، اور ثقافتی لحاظ سے ترقی یافتہ سلطنتوں میں ہوتا ہے۔ ظہیرالدین بابر نے منتشر ہندوستان کو ایک ریاست میں جوڑا، جلال الدین اکبر نے انصاف کی مثالیں قائم کیں، اور اورنگ زیب عالمگیر نے ظالموں کو سبق سکھا کر تمام ہندوستانیوں کے لیئے آگے بڑھنے کے راستے کھولے۔ جس طرح آج کے حکمرانوں میں بھی کچھ کمزوریاں ہیں بہت ممکن ہے کہ ان شخصیات میں بھی کچھ کمزوریاں رہی ہونگی، مگر انہیں یکسر منفی انداز میں پیش کرنا تاریخ کے ساتھ بدترین خیانت ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ تاریخ کوئی آسانی سے مٹانے یا بدلنے والی چیز نہیں ہے اور اصل تاریخ وہ نہیں ہے جو بعد میں آنے والے لوگ لکھتے ہیں بلکہ اصل تاریخ وہ ہے جو ہر زمانے کے مورخ لکھتے ہیں؛ کیونکہ واقعات، آثار، عمارتیں، تہذیبیں، زبانیں اور عوامی یادداشتیں سب مل کر حقیقی تاریخ کا حصہ بنتی ہیں۔ اس تناظر میں یہ ایک حقیقت ہے کہ ماضی کے کسی بھی مورخ نے ان حکمرانوں کو ان مذموم صفات سے متصف نہیں کیا ہے۔

تاج محل، لال قلعہ، فتح پور سیکری، قطب مینار، اردو زبان، فنِ مصوری، فنِ تعمیر کے عظیم شاہکار اور ہندوستان میں کثیر تعداد میں غیر مسلموں کی موجودگی آج بھی ان بادشاہوں کی حقیقت بیان کرتے ہیں۔ یہ سب شواہد اس بات کے گواہ ہیں کہ مغلیہ دور صرف جنگوں کا دور نہیں بلکہ علم، تہذیب، ثقافت اور انصاف کا بھی دور تھا۔
یاد رکھیں! ایک منصف مزاج قوم وہی ہوتی ہے جو اپنی تاریخ کو دیانت داری سے سمجھے اور آنے والی نسلوں تک غیر جانبدار اور متوازن انداز میں منتقل کرے۔ اگر ہم تاریخ کو مسخ کرتے رہے، تو نہ صرف اپنے ماضی سے کٹ جائیں گے بلکہ حال و مستقبل کے فیصلے بھی الجھن کا شکار ہو جائیں گے۔
لہٰذا، تعلیمی اداروں، مؤرخین، اور پالیسی سازوں پر لازم ہے کہ وہ تاریخ کو علمی اور تحقیقی بنیاد پر پیش کریں، نہ کہ تعصبات، مفروضات یا سیاسی مفادات کے تابع؛ کیونکہ جو قومیں اپنی تاریخ کو مٹا کر آگے بڑھنے کی کوشش کرتی ہیں، وہ اپنا حال بھی گنوا بیٹھتی ہیں۔