آسام کی ایک ممتاز وفد کی مرکزالمعارف، ممبئی آمد — ایک بامعنی اور متاثر کن دوپہر
محمد توقیر رحمانی
3 جولائی 2025، ممبئی:
مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سنٹر (MMERC)، ممبئی کو آج ایک باوقار لمحہ نصیب ہوا جب آسام سے تعلق رکھنے والی تین ممتاز اور متحرک شخصیات جو ملت اور ملک کی خدمات میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں — ادارے کے مختصر مگر پُراثر پروگرام میں شریک ہوئیں۔ اس موقع پر جن شخصیات نے شرکت کی، ان میں حافظ بشیر احمد قاسمی (آسام سے آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ AIUDF کے چار مرتبہ منتخب رکن اسمبلی)، مولانا عبد القادر قاسمی (جنرل سکریٹری: آل آسام تنظیم مدارسِ قومیہ)، اور ڈاکٹر حافظ رفیق الاسلام قاسمی (آسام کے حلقہ جنیہ سے تیسری بار رکن اسمبلی اور مرکزالمعارف کے سابق طالب علم) شامل تھے۔
پروگرام کا آغاز پرتپاک استقبال اور روایتی شال پیش کرتے ہوئے مہمانانِ گرامی کی عزت افزائی سے ہوا۔ مولانا محمد برہان الدین قاسمی، ڈائریکٹر MMERC، نے ان شخصیات کا تعارف کراتے ہوئے ان کی تعلیمی، سماجی، اور عوامی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا اور مرکز کی جانب سے ان کی قدردانی کی۔
ڈاکٹر حافظ رفیق الاسلام قاسمی، جو 1999 سے 2002 تک تین سال MMERC میں زیر تعلیم رہے، اپنے طالب علمی کے ایام کو جذباتی انداز میں یاد کرتے ہوئے گویا ہوئے:
”میرے زمانۂ طالب علمی میں مرکز کی پالیسی یہ تھی کہ کسی بھی طالب علم کو کالج یا یونیورسٹی کے کسی کورس میں، خواہ فاصلاتی نظام کے تحت ہی کیوں نہ ہو، داخلہ لینے کی اجازت نہیں تھی۔ لیکن میں نے پوشیدہ طور پر تعلیم جاری رکھی اور سرٹیفیکٹ حاصل کی۔ جب مجھ سےسوال کیا جاتا کہ ان ڈگریوں کا کیا فائدہ ہوگا؟ تو میرا جواب ہوتا: ‘کل میرے بچے فخر سے کہیں گے کہ ہمارے والد بزرگوار نے اپنی شناخت برقرار رکھتے ہوئے MA اور PhD کی ڈگری حاصل کی۔“
انہوں نے سیاست میں اسلامی شناخت کو باقی رکھنا کس قدر دشوار تھا، اس کا بھی ذکر کیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ وقت کے ساتھ ان کی استقامت اور خلوص نے انہیں اسمبلی میں بھی عزت دلوائی۔ آخر میں انہوں نے مولانا برہان الدین قاسمی اور مولانا عتیق الرحمن قاسمی (انچارج MMERC) کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے انہیں نہ صرف علمی تربیت دی بلکہ کامیابی کا راستہ دکھایا۔

دوسرے مقرر مولانا عبد القادر قاسمی نے اپنی بصیرت افروز گفتگو میں طلبہ کو ذمہ داری کا احساس، واضح مقصد، اور خلوص و یکسوئی کے ساتھ اپنے مشن پر قائم رہنے کی تلقین کی: ”آپ زندگی میں جس مقام پر بھی ہوں، خواہ طالب علم ہوں، معلم، قائد یا عام شہری — اپنے مشن کو کبھی نظرانداز نہ کریں۔ خود کو خالق سے جوڑ کر، خلوص کے ساتھ اپنی ذمہ داری ادا کریں، یہی قیادت کی اصل بنیاد ہے۔“
پروگرام کے تیسرے معزز مہمان حافظ بشیر احمد قاسمی نے اگرچہ ناسازیٔ طبع کے باوجود انگلش میں مختصر خطاب کیا، لیکن ان کا یہی عمل طلبہ کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوا کہ وہ انگریزی زبان میں اعتماد کے ساتھ اظہارِ خیال کریں۔ انہوں نے فرمایا: ”ہمیشہ اپنے مقصد پر مرکوز رہیں اور اظہار سے نہ گھبرائیں۔“
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ادارے کی کامیابی اور آج کی یہ تابناک روایت بانیٔ ادارہ حضرت مولانا بدرالدین اجمل القاسمی کی دوراندیشی اور ان کے مشن کا نتیجہ ہے۔ آج مرکزالمعارف کے فارغین نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک میں بھی ، کالج، یونیورسٹی، مساجد اور مدارس میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ان کی موجودگی اور کلمات نے طلبہ کے دلوں میں ایک تازہ ولولہ پیدا کیا۔
پروگرام کا اختتام دعا پر ہوا جس میں مہمانوں، طلبہ، اور ادارے کی مسلسل ترقی کے لیے بارگاہِ رب العزت میں التجا کی گئی۔ ان معزز مہمانوں کی آمد مرکزالمعارف کے لیے باعثِ فخر رہی۔ یہ ملاقات نہ صرف فارغین کے لیے یادوں کو تازہ کرنے کا ذریعہ بنی، بلکہ موجودہ طلبہ کے دلوں میں علم، کردار اور خدمت کے راستے پر چلنے کا ولولہ بھی پیدا کر گئی۔
Fascinating blog! Is your theme custom made or did you download it from somewhere? A design like yours with a few simple tweeks would really make my blog jump out. Please let me know where you got your theme. Thank you