آہ، یہ چراغ بھی گل ہوگیا!
علامہ قمرالدین گورکھپوری کے انتقال پر مرکز المعارف ممبئی میں تعزیتی مجلس کا انعقاد
ای سی نیوز ڈیسک
ممبئی ___٢٢ دسمبر ٢٠٢٤
عالمِ کبیر، شیخ الحدیث علامہ قمرالدین صاحب گورکھپوری (رحمہ اللہ) کے انتقالِ پُرملال کو امتِ مسلمہ کے لیے ایک عظیم سانحہ قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ وہ ایک طویل عرصے تک دارالعلوم دیوبند کی چار دیواری سے علومِ نبوت کا فیضان عام کرتے رہے۔ اپنے ہم عصروں میں وہ آخری کڑی تھے، جنہوں نے امت کی رہنمائی اور علمی میدان میں ایک لازوال خدمات انجام دی۔ ان کے ہزاروں شاگرد آج دنیا بھر میں دینِ متین کی خدمت میں مصروف ہیں، جو یقیناً ان کے لیے صدقۂ جاریہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
علامہ قمرالدین صاحب بلا شبہ "موتُ العالِمِ كموتِ العالَمِ” کے حقیقی مصداق تھے۔ ایک عالم کی وفات کو پوری دنیا کی موت کے مترادف کہا گیا ہے، کیونکہ عالم قوم کے عقائد کی حفاظت کا ضامن ہوتا ہے اور ایسے افراد تیار کرتا ہے جو پوری دنیا میں انسانیت، محبت اور بھائی چارے کا پیغام عام کرتے ہیں۔ اس عظیم سانحے پر مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر، ممبئی میں ایک تعزیتی مجلس کا انعقاد بعد نماز عصر کیا گیا۔ اس موقع پر مرکز کے ڈائریکٹر مولانا محمد برہان الدین قاسمی، مولانا عتیق الرحمن قاسمی اور دیگر اساتذہ کرام نے تعزیت مسنونہ پیش کی۔ اس مجلس میں مرکز المعارف کے اساتذہ، طلبہ اور مقامی حضرات بھی شریک ہوئے۔
مجلس کا آغاز مختصر قرآنی خوانی سے ہوا، جس کے بعد مولانا مرحوم کے لیے دعاءِ مغفرت کا اہتمام کیا گیا۔ مزید برآں، اساتذہ کرام نے اپنے اپنے کلاسز میں فرداً فرداً بھی مرحوم کے لیے دعا کا اہتمام کیا۔ یوں یہ تعزیتی مجلس دعاؤں کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی، جس میں علامہ مرحوم کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی۔
