صحت ہزار نعمت ہے
صحت دنیا کی ان چند نعمتوں میں شمار ہوتی ہے یہ جب تک قائم رہتی ہے ہمیں اس کی قدر نہیں ہوتی مگر جوں ہی یہ ہمارا ساتھ چھوڑتی ہے، ہمیں فوراً احساس ہوتا ہے کہ یہ ہماری دیگر تمام نعمتوں سے کہیں زیادہ قیمتی تھی۔
از: ڈاکٹر محمد عمیر ملک (ایم ڈی)
(مضمون نگار ڈاکٹر عمیر ملک امریکہ میں مقیم معالج ہیں جن کا دنیا بھر کے مریضوں کے ساتھ کام کرنے کا وسیع تجربہ ہے اور انہوں نے انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور امریکہ میں طب کی تعلیم حاصل کی ہیں۔)
یہ واقعہ حیران کن ہے اور دماغ کو گرفت میں بھی لے لینے والا ہے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک بار اللہ تعالیٰ سے پوچھا: "یا باری تعالیٰ انسان آپ کی نعمتوں میں سے کوئی ایک نعمت اگرمانگے توکیا مانگے؟” اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "صحت۔”
میں نے یہ واقعہ جب پڑھا تو میں گنگ ہو کر رہ گیا۔ صحت حقیقتاً اللہ تعالیٰ کا ایک بہت بڑا تحفہ ہے اور قدرت نے جتنی محبت اورمنصوبہ بندی سے انسان کو صحت مند رکھنے کے لیے جتن کیا اتنی شاید پوری کائنات کو بنانے کے لیے نہیں کی ہو گی۔ ہمارے جسم کے اندر ایسے ایسے نظام موجود ہیں کہ ہم جب ان پرغور کرتے ہیں توعقل حیران رہ جاتی ہے۔ ہم میں سے ہر شخص ساڑھے چار ہزار بیماریاں ساتھ لے کر پیدا ہوتا ہے۔ یہ بیماریاں ہروقت سرگرم عمل رہتی ہیں، مگر ہماری ‘قوت مدافعت‘ ہمارے جسم کے نظام کوان کی ہلاکت آفرینیوں سے حفاظت کرتے رہتے ہیں۔ مثلا:
- ہمارا منہ روزانہ ایسے جراثیم پیدا کرتا ہے جو ہمارے دل کو کمزور کر دیتے ہیں، مگر ہم جب تیز چلتے ہیں، جاگنگ کرتے ہیں یا واک کرتے ہیں تو ہمارا منہ کھل جاتا ہے، ہم تیز تیز سانس لیتے ہیں، یہ تیز تیز سانسیں ان جراثیم کو مار دیتی ہیں اوریوں ہمارا دل ان جراثیموں سے بچ جاتا ہے۔
- دنیا کا پہلا بائی پاس سرجری مئی 1960ء میں ہوا مگرقدرت نے اس بائی پاس میں استعمال ہونے والی نالی لاکھوں کروڑوں سال قبل ‘ہماری پنڈلی میں رکھ دی’ یہ نالی نہ ہوتی تو شاید دل کا بائی پاس ممکن ہی نہ ہوتا۔
- گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن 17 جون 1950ء میں شروع ہوئی مگر قدرت نے کروڑوں سال قبل ہمارے دو گردوں کے درمیان ایسی جگہ رکھ دی جہاں تیسرا گردہ فٹ ہو جاتا ہے۔
- ہماری پسلیوں میں چند انتہائی چھوٹی چھوٹی ہڈیاں ہیں۔ یہ ہڈیاں ہمیشہ فالتو سمجھی جاتی تھیں مگرآج پتہ چلا دنیا میں چند ایسے بچے پیدا ہوتے ہیں جن کے نرخرے جڑے ہوتے ہیں، یہ بچے اس عارضے کی وجہ سے نہ اپنی گردن سیدھی کر سکتے ہیں، نہ نگل سکتے ہیں اور نہ ہی عام بچوں کی طرح بول سکتے ہیں۔ سرجنوں نے جب ان بچوں کے نرخروں اور پسلی کی فالتو ہڈیوں کا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا پسلی کی یہ فالتو ہڈیاں اور نرخرے کی ہڈی ایک جیسی ہیں۔ چنانچہ سرجنوں نے پسلی کی چھوٹی ہڈیاں کاٹ کرحلق میں فٹ کردیئے اور یوں یہ معذور بچے نارمل زندگی گزارنے لگے۔
- ہمارا جگر جسم کا واحد عضو ہے جو کٹجانے کے بعد بھی دوبارہ پیدا ہو جاتا ہے۔ ہماری انگلی کٹ جائے، بازو الگ ہو جائے یا جسم کا کوئی دوسرا حصہ کٹ جائے تو یہ دوبارہ زندہ نہیں ہوتا ہے، بل کہ اس کو اپنی جگہ جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے، جب کہ جگروہ واحد عضو ہے جو کٹنے کے بعد بھی دوبارہ اگ جاتا ہے۔ سائنس دان حیران تھے کہ قدرت نے جگر میں یہ صلاحیت کیوں رکھی؟ آج پتہ چلا جگر عضو رئیس ہے، اس کے بغیر زندگی ممکن نہیں اوراس کی اس اہلیت کی وجہ سے یہ ٹرانسپلانٹ ہو سکتا ہے۔ آپ دوسروں کو جگر ڈونیٹ کر سکتے ہیں۔
یہ قدرت کے چند ایسے معجزے ہیں جو انسان کی عقل کو حیران کر دیتے ہیں جب کہ ہمارے بدن میں ایسے ہزاروں معجزے چھپے پڑے ہیں اور یہ معجزے ہمیں صحت مند رکھتے ہیں۔ ہم روزانہ سوتے ہیں، ہماری نیند موت کا ٹریلر ہوتی ہے۔ انسان کی اونگھ، نیند، گہری نیند، بے ہوشی اورموت پانچوں ایک ہی سلسلے کے مختلف مراحل ہیں۔ ہم جب گہری نیند میں جاتے ہیں تو ہمارے اور موت کے درمیان صرف بے ہوشی کا ایک مرحلہ باقی رہ جاتا ہے۔ ہم روز صبح موت کی دہلیز سے واپس آتے ہیں مگر ہمیں احساس تک نہیں ہوتاہے۔
صحت دنیا کی ان چند نعمتوں میں شمار ہوتی ہے یہ جب تک قائم رہتی ہے ہمیں اس کی قدر نہیں ہوتی مگر جوں ہی یہ ہمارا ساتھ چھوڑتی ہے، ہمیں فوراً احساس ہوتا ہے یہ ہماری دیگر تمام نعمتوں سے کہیں زیادہ قیمتی تھی۔ ہم اگر کسی دن میز پر بیٹھ جائیں اور سر کے بالوں سے لے کر پاوں کی انگلیوں تک صحت کا تخمینہ لگائیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ ہم میں سے ہر شخص ارب پتی ہے۔ ہماری پلکوں میں چند مسل ہوتے ہیں، یہ مسل ہماری پلکوں کو اٹھاتے اور گراتے ہیں۔ اگر یہ مسل جواب دے جائیں تو انسان پلکیں نہیں کھول سکتااوردنیا میں اس مرض کا اب تک کوئی علاج نہیں ہے۔ دنیا کے 50 سے زائدامیر ترین لوگ اس وقت اس مرض میں مبتلا ہیں اور یہ صرف اپنی پلک اٹھانے کے لیے دنیا بھر کے سرجنوں اور ڈاکٹروں کو کروڑوں ڈالر دینے کے لیے تیار ہیں۔
ہمارے کانوں میں کبوتر کے آنسو کے برابر مائع ہوتا ہے، یہ پارے کی قسم کا ایک لیکوڈ ہے، ہم اس مائع کی وجہ سے سیدھا چلتے ہیں، یہ اگر ضائع ہو جائے تو ہم سمت کا تعین نہیں کر پاتے، ہم چلتے ہوئے چیزوں سے الجھنا اور ٹکرانا شروع کر دیتے ہیں۔ دنیا کے سیکڑوں، ہزاروں امراء آنسو کے برابراس قطرے کے لیے کروڑوں ڈالر دینے کے لیے تیار ہیں۔
لوگ ایک صحت مند گردے کے لیے چالیس سے پچاس لاکھ روپے دینے کے لیے تیارہوتے ہیں، آنکھوں کا قرنیا لاکھوں روپے میں بکتا ہے۔ دل کی قیمت توکروڑوں میں چلی جاتی ہے۔ آپ کی ایڑی میں درد ہو توآپ اس درد سے چھٹکارے کے لیے لاکھوں روپے خرچ کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ دنیا کے کروڑں امیر لوگ کمردرد کا شکار ہیں۔ گردن کے مہروں کی خرابی انسان کی زندگی کواجیرن کر دیتی ہے۔ انگلیوں کے جوڑوں میں نمک جمع ہو جائے تو انسان موت کی دعائیں مانگنے لگتا ہے۔ قبض اوربواسیر نے لاکھوں کروڑوں لوگوں کی مت مار دی ہے۔ دانت اور داڑھ کا درد راتوں کو بے چین بنا دیتا ہے۔ آدھے سر کا درد ہزاروں لوگوں کو پاگل بنا رہا ہے۔ شوگر،کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کی ادویات بنانے والی کمپنیاں ہرسال اربوں ڈالر کماتی ہیں۔ آپ اگر خدانخواستہ کسی جلدی مرض کا شکار ہو گئے ہیں تو آپ جیب میں لاکھوں روپے ڈال کر پھریں گے مگرآپ کو جلد شفا نہیں ملے گی۔ منہ کی بدبو بظاہر معمولی مسئلہ ہے مگر لاکھوں لوگ ہر سال اس پراربوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ ہمارا معدہ بعض اوقات کوئی خاص تیزاب پیدا نہیں کرتا اور ہم نعمتوں سے بھری اس دنیا میں بے "نعمت” ہو کررہ جاتے ہیں۔
ہماری صحت اللہ تعالیٰ کا خصوصی کرم ہے مگر ہم لوگ روزاس نعمت کی بے حرمتی کرتے ہیں۔ ہم اس عظیم مہربانی پراللہ تعالیٰ کا شکرادا نہیں کرتے۔ ہم اگرروز اپنے بسترسےاٹھتے ہیں، ہم جوچاہتے ہیں ہم وہ کھا لیتے ہیں اور یہ کھایا ہوا ہضم بھی ہو جاتا ہے، ہم سیدھا چل سکتے ہیں، دوڑ لگا سکتے ہیں، جھک سکتے ہیں اور ہمارا دل، دماغ، جگراور گردے ٹھیک کام کر رہے ہی ہم آنکھوں سے دیکھ، کانوں سے سن، ہاتھوں سے چھو، ناک سے سونگھ اور منہ سے چکھ سکتے ہیں؛ تو پھر ہم سب اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کے کرم کے قرض دار ہیں۔ ہمیں اس عظیم مہربانی پر اپنے اللہ کا شکرادا کرنا چاہیے کیونکہ صحت وہ نعمت ہے جو ہزاروں نعمتوں سے بہتر ہے۔ اگر صحت چھن جائے تو ہم پوری دنیا کے خزانے خرچ کر کے بھی یہ نعمت واپس نہیں لے سکتے۔ ہم اپنی ریڑھ کی ایک چحوٹی سے ہڈی کو بھی سیدھی نہیں کر سکتے۔ یا اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے۔ "فَبِأَيِّ آلاءِ رَبِّكُمَا تُكَذبٰن” (القرآن)