ای سی ڈیسک
30/ جولائی 2023
اسلامک فقہ اکیڈمی کے بنیادی مقاصد میں یہ بات بھی شامل ہے کہ فضلاء مدارس کی عصری علوم کے سلسلہ میں ایسی رہنمائی کی جائے کہ وہ زیادہ بہتر طور پر اور اپنے عہد کے تقاضوں کے مطابق اسلام کی ترجمانی کا فریضہ انجام دے سکیں، اسی پس منظر میں اکیڈمی شروع سے کوشاں رہی ہے کہ فضلائے مدارس ملکی قوانین سے آگاہ ہوں اور جن فضلاء کے پاس دینی تعلیم مکمل کرنے کے بعد عصری تعلیم حاصل کرنے کے لئے مزید وقت ہو، ان کی لاء کے شعبہ میں داخلہ لینے اور تعلیم مکمل کرنے پر حوصلہ افزائی کی جائے۔ اکیڈمی سالہا سال سے خاموشی کے ساتھ یہ خدمت انجام دیتی رہی ہے۔ خوشی کی بات ہے کہ اس وقت ملک کے مختلف قانونی تعلیم کے اداروں میں علماء کی ایک مناسب تعداد لاء کی تعلیم حاصل کر رہی ہے، اور ان کی ایک قابل لحاظ تعداد اپنی تعلیم مکمل بھی کرلی ہے۔
ان کی مزید رہنمائی اور دینی نقطہ نظر سے فکر سازی کے لئے اکیڈمی نے مؤرخہ ۲۹-۳۰/جولائی ۲۰۲۳ء کونئی دہلی میں اپنے کانفرنس ہال میں "قانون کی تعلیم اور فضلائے مدارس” کے عنوان سے دو روزہ ورکشاپ رکھا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے صدر اور اکیڈمی کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی افتتاحی نشست کی صدارت کی اور بورڈ کی دار القضاء کمیٹی کے کنوینر حضرت مولانا عتیق احمد بستوی کلیدی خطبہ دیا، سپریم کورٹ کے وکلاء جناب ایم آر شمشاد ایڈوکیٹ، جناب جلیس ایچ جعفری ایڈوکیٹ، جناب ناصر عزیز ایڈوکیٹ، جناب اسعد علوی ایڈوکیٹ، جناب عبد القدیر ڈائریکٹر شاہین انسٹی ٹیوٹ اور دیگر اہم شخصیتوں کا محاضرہ ہوا۔
محاضرات میں مذہبی آزادی اور تبدیلی مذہب سے متعلق قوانین کا جائزہ، ملک میں نافذ مختلف پرسنل لاز کا تعارف، نفرت انگیز بیانات سے متعلق قوانین، اور ایل ایل بی کی غرض سے فضلائے مدارس کے لئے مواقع جیسے اہم عنوانات کا احاطہ کیاگیا۔
اس پروگرام میں دہلی، اتر پردیش، بہار، تلنگانہ، مہاراشٹر، کرناٹک، گجرات، جھارکھنڈ اور بنگال کی ریاستوں سے قانون کی تعلیم سے وابستہ کم وبیش پچاس سے زائد فضلائے مدارس نے شرکت کی۔اس موقع پرمرکز المعارف سےانگریزی کی تعلیم حاصل کیے ہوئے مولانا مذکرخان نے بھی شرکت کی ۔ وہ فی الحال ممبئی میں لاء کی ریگولر تعلیم حاصل کررہےہیں۔ پروگرام کے اختتام پر شرکت کرنے والے فضلائے مدارس کو انکے خوش آئند کوششوں کو سراہتے ہوئے ٹرافی اور سندسے نوازاگیا۔