چھٹیاں کیسے گزاریں؟
ازـــ مولانا عبدالحکیم امبیڈکرنگری
جب سالانہ چھٹیوں کی گھنٹی بجتی ہے تو گویا وقت کی رفتار کچھ لمحوں کے لیے ٹھہر جاتی ہے۔ یہ وہ دن ہوتے ہیں جب نصاب کی کتابیں بند ہو جاتی ہیں، لیکن سیکھنے کے دروازے پہلے سے زیادہ وسیع ہو جاتے ہیں۔ علم صرف کلاس روم میں قید نہیں ہوتا، بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر، ہر لمحے، اور ہر تجربے میں بکھرا ہوتا ہے۔ اب یہ طالب علم پر ہے کہ وہ ان دنوں کو سستی کی نذر کر دے یا انہیں یادوں، تربیت، اور تعمیرِ ذات کا زادِ راہ بنا لے۔
چھٹیاں اگر کتابوں کی صحبت کے بغیر گزر جائیں تو یہ ایسا ہی ہے جیسے باغ خزاں میں بدل جائے۔ یہ وہ وقت ہے جب نصابی جکڑ بندی سے آزاد ہو کر علم کی آزاد فضاؤں میں پرواز کی جا سکتی ہے۔ ادب کی لطافت، تاریخ کے راز، سائنسی ایجادات، اور فلسفے کے دریچے—ہر کتاب ایک نئی دنیا کا دروازہ کھولتی ہے۔ اگر آپ کو ایک اچھی کتاب مل گئی، تو سمجھیں کہ آپ نے ایک بہترین ہمسفر چن لیا۔
یہی وہ لمحات ہیں جب بندہ اپنی روح کی طرف متوجہ ہو سکتا ہے۔ قرآن کی تلاوت میں دل کو بسا لینا، سیرتِ نبوی ﷺ کے اسباق میں اپنی ذات کو سنوارنا، اور دعا کے لمحات میں اپنی کمزوریوں کو مٹانا—یہ سب وہ خزانے ہیں جو ان فرصت کے دنوں میں حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ علم کے ساتھ اگر روحانی روشنی شامل ہو جائے تو انسان نہ صرف ذہنی طور پر مضبوط ہوتا ہے بلکہ اس کے کردار میں بھی نکھار آتا ہے۔
سب سے بڑھ کر ان لمحات میں نماز کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنا لیں۔ اذان کی آواز سنتے ہی مسجد کا رخ کریں، کہ یہی کامیاب لوگوں کی صفت ہے۔ نماز نہ صرف وقت کی پابندی سکھاتی ہے بلکہ انسان کے دل میں سکون اور برکت بھی پیدا کرتی ہے۔ جو چھٹیاں سجدوں سے آباد ہو جائیں، وہ زندگی کے ہر میدان میں کامیابی کا زینہ بن جاتی ہیں۔ کھیل کود اور تفریح کی اپنی جگہ اہمیت ہے، مگر لھو و لعب میں اس قدر نہ کھو جائیں کہ نماز یا دین کے فرائض میں غفلت ہو جائے۔

سال بھر کی مصروفیات میں ہم کب والدین کی باتیں دھیان سے سنتے ہیں؟ کب دادا دادی کے پاس بیٹھ کر ان کی کہانیاں دل میں اتارتے ہیں؟ یہ چھٹیاں وہ نایاب موقع ہیں جب ہم خاندان کی محبتوں میں اپنی روح کو بسا سکتے ہیں۔ ایک لمحہ جو ہم اپنوں کے ساتھ ہنستے، سنتے، اور بانٹتے ہیں، وہ زندگی بھر کے لیے ایک قیمتی یاد بن جاتا ہے۔
کتابوں اور موبائل کی اسکرین سے کچھ دیر کے لیے نظریں ہٹائیں اور دیکھیں کہ سورج کس طرح طلوع ہوتا ہے، پرندے کیسے چہچہاتے ہیں، درختوں کے پتے ہوا میں کس طرح رقص کرتے ہیں۔ فطرت سے جڑنے والے دل کبھی تھکتے نہیں، کبھی مایوس نہیں ہوتے۔ کسی باغ میں، کسی میدان میں، یا کسی دریا کنارے بیٹھ کر یہ محسوس کریں کہ سکون صرف خاموشی میں نہیں، بلکہ فطرت کی سرگوشیوں میں بھی چھپا ہوتا ہے۔
یہ فرصت کے لمحے عارضی ہیں، لیکن ان میں کی گئی کوششیں اور بنائی گئی یادیں ہمیشہ باقی رہتی ہیں۔ کچھ نیا سیکھو، کوئی نیا ہنر آزماؤ، روزانہ ایک اچھا کام کرو، اور خود کو ایک بہتر انسان بنانے کے لیے قدم بڑھاؤ۔ چھٹیاں وہ نہیں جو صرف گزر جائیں، بلکہ وہ ہوتی ہیں جو زندگی کا حصہ بن جائیں۔
تو اے طالب علم!
یہ دن صرف آرام کے لیے نہیں، بلکہ اپنی سوچ کو نکھارنے، اپنی شخصیت کو سنوارنے، اپنی دنیا کو خوبصورت بنانے، اور سب سے بڑھ کر اپنے رب سے تعلق مضبوط کرنے کا موقع ہیں۔ ان لمحات کو سنبھال لو، انہیں بکھرنے مت دو، کہ وقت کی کتاب میں سب سے خوبصورت باب وہی ہوتا ہے، جو ہم نے خود سنوارا ہو۔