یہ بھی غنیمت ہے
محمد توقیر رحمانی
01 اگست 2024
فلسطینی رہمنا اسماعیل ھنیہ کی شہادت نہایت ہی افسوسناک اور المناک ہے۔ اس پر ایرانی ایجنسی پر سوال اٹھ رہے ہیں اور اٹھنا بھی چاہئیے کہ کیسے ایران ایک عظیم رہنما اور اپنے گھر بلائے مہمان کے ساتھ اتنا بڑا حادثہ ہونے دے سکتا ہے۔ لیکن اس شہادت کو شیعہ و سنی کا رنگ دینا اپنی حماقت کا اعلیٰ ثبوت پیش کرناہے۔ منافق اور مار آستین کہے جانے کے لائق تو عرب ممالک ہیں جو دشمنوں کے ٹکڑوں پر پل کر اپنے ہی سگے بھائیوں کا خون پی رہے ہیں۔ لیکن ان پر کسی کے دہن مبارک سے ایک لفظ تک نہیں نکلتا۔ جہاں فلسطین کے لوگ ہر لمحہ اس فکر میں گذار رہے ہیں کہ پتا کونسے دقیقہ میں ان کی شہادت لکھی ہے وہیں اپنے آپ کو مسلمانوں کا لیڈر اور مسیحا کہنے والے ان کے نعشوں کو کوے اور گیدڑوں کی طرح نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں۔
ایسے حالات میں جب کہ امریکا کے غلاموں کے منہ پر قفل لگے ہوں ایران کا اتنی مضبوطی سے حماس کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہونا اور ہر قسم کی مدد فراھم کرنا یقیناً قابل تعریف ہے۔ اگرچہ اس میں ایران کے اپنے مفاد بھی کار فرما ہیں لیکن اس کا ابھی حماس کی جانب حمایت کا ایک قدم بڑھانا ہی دشمنوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔
اگر خدانخواستہ ایران اپنا ہاتھ ایک قدم پیچھے ہٹالے تب تو اسرائیل کا کوئی مقابل ہی نہیں ہوگا اور اس کو جنگ جیتنے میں اور آسانی ہوجائیگی۔ یہ ایک الگ موضوع ہے کہ فلسطینی مجاھدین نے ان کے ناک میں دم کر رکھاہے اور اسرائیلیوں کو دن میں تارے دکھادئیے ہیں۔ مصیبت کے وقت کسی کا سر پر ہاتھ رکھنا ہی بہت بڑا تعاون ہوتاہے۔ لیکن ہاتھ میں ہاتھ رکھ کر پیٹھ میں نشتر مارنا قدیم کہانیوں کو ضرور دہراتا ہے۔ امید ہے کہ اس حادثہ سے فلسطین بہت کچھ سیکھا ہوگا اور یقیناً یہ تحریک حریت فلسطین کو تقویت دیگا اور آگے کی راہ ہموار کریگا۔