شیخ طریقت حضرت مولانا قمر الزماں الہ آبادی کی مرکز المعارف ممبئی آمد
محمد توقیر رحمانی
25 اگست 2024
مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر، ممبئی سن 1994 سے دینی و سماجی خدمات انجام دے رہاہے اور علم و عرفاں کا شمع روشن کئے ہوا ہے۔ یہ علماء اور مدارس کے فارغین کو انگریزی زبان و ادب سے آراستہ کرنے میں اپنی ممتاز پہچان رکھتاہے۔ مدارس سے فارغ طلباء کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ مرکز المعارف سے وابستہ ہوکر انگریزی زبان و جدید طریقہ ترسیل میں مہارت حاصل کریں۔ مرکز المعارف ایک مرکزی ادارہ ہے جہاں سے علومِ شرعیہ سے سرشار علماء زبان وادب میں مہارت حاصل کرکے ملک و بیرونِ ملک میں اشاعت اسلام و خدمت خلق کا کام انجام دے رہے ہیں. مرکز المعارف کو ہمیشہ بزرگانِ دین و اکابر علماء کی آمد اور ان کی تائید و دعاؤں سے مستفید ہونے کا شرف حاصل رہا ہے.

گذشتہ کل بعد نمازِ عشاء ملک و ملت کی ایک عظیم شخصیت حضرت اقدس، فقیہِ ملت، مصلحِ امت، عالم ربانی، حضرت مولانا قمر الزماں صاحب الہ آبادی (اعظمی) کی تشریف آوری نے مرکز المعارف کی چہار دیواری میں خوشی کی ایک سماں باندھ دی اور یہاں کے طلباء و اساتذہ نے ان کے روحانی فیوض وبرکات اور پر مغز خطاب سے خوب استفادہ کیا۔ حضرت مولانا اپنی علمیت اور اصلاحی تحریکات کے لیے معروف ہیں اور امت مسلمہ کی رہنمائی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔ آپ کی تصانیف، خطبات اور مواعظ کا اثر دلوں میں گہرا اترتا ہے. آپ دروس اور علوم و حکمت کا خزینہ ہیں۔
مرکز المعارف ممبئی کے برانچ انچارج مولانا عتیق الرحمٰن صاحب قاسمی نے حضرت والا کا مرکز المعارف کی جانب سے پرزور استقبال کیا اور ایک مختصر سے پروگرام کا انعقاد کیا جس میں تلاوت و نعت خوانی کے بعد مرکز المعارف کا مختصر تعارف کرایا اور حضرت سے مرکز کے لیے خصوصی دعاؤں کی درخواست کی۔

اس کے بعد حضرت مولانا نے اپنی گفتگو کا آغاز فرمایا اور رفق و لین پر تاکید فرماتے ہوۓ معاملات میں مکمل صفائی پر زور دیا اور فرمایا کہ ہمیشہ اپنے بزرگوں سے رابطہ میں رہو اور ذکراللہ کی پابندی کرو کیونکہ یہ دل کو منور کرتاہے اور قلب میں علم کا شمع جلاتا ہے۔ حضرت دامت برکاتہم نے مرکز المعارف کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ اس طرح کے ادارے مزید ہونے چاہئیں جہاں سے ہمارے علماء انگریزی زبان سیکھ کر دین اسلام کے پیغام کو عالم کے ہر گوشے میں عام کرسکیں۔ بہرحال اس مختصر سے پروگرام کا اختتام حضرت کی پرسوز دعاء پر ہوا، جس نے دلوں کو سکون اور روح کو تازگی بخشی۔