وقف قانون کے سلسلے میں مسلم پرسنل لا بورڈ کا غیر مسلم دانشوران سے ملاقات
قانون کی خرابیوں کی وضاحت ، غلط فہمیوں کا ازالہ
ای سی نیوز ڈیسک
4/5/2025
ممبئی ـ ـــــ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے۳ مئی بروز سنیچر شام کو ہوٹل ساحل ممبئی میں غیر مسلم دانشوران، سماجی خدمت گار، وکلاء، صحافی حضرات سے وقف قانون کے سلسلے میں خصوصی ملاقات کی ۔ اس مجلس کے لئے خصوصی طور پر دہلی سے آنے والی شخصیات مولانا فضل الرحیم مجددی جنرل سکریٹری بورڈ، اور قومی ترجمان مسٹر قاسم رسول الیاس نے مجلس سے خطاب کیا ۔
آغاز میں جنرل سکریٹری بورڈ مولانا فضل الرحیم مجددی نے پہلگام سانحہ کی مذمت کی اور کشمیری مسلمانوں کی انسانیت کی تعریف کرتے ہوئے واقعہ کے بعد پورے ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرتی اقدامات، زد وکوب کے واقعات اور اس سلسلے میں گودی میڈیا کے کردار کی بھی مذمت کی ۔ اس کے بعد بورڈ کے قومی ترجمان قاسم رسول الیاس نے موجودہ وقف ترمیمی قانون کی تفصیلات بتاتے ہوئے اس کی خرابیوں کو واضح کیا، یہ بھی بتایا کہ یہ قانون آپسی نفرت کو بڑھاوا دینے اور ملک میں طبقاتی کشمکش، تقسیم کرو اور حکومت کرو کی برطانوی پالیسی پر عمل کرکے اپنا سامراج مضبوط کرنے کے لئے بنایا گیا ہے ۔
بورڈ کے ترجمان نے غیر مسلم حاضرین کی جانب سے آنے والے سوالات کے جواب دئے اور حکومت کے جھوٹے پروپیگنڈے کی وجہ ان کے ذہنوں میں پلنے والی بعض غلط فہمیوں کو دور کیا، متعدد غیر مسلموں نے اس طرح کی مجلس کے فائدے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ خود ہمارے ذہنوں میں بھی کئی غلط فہمیاں تھیں، نیز ہم اس قانون کی خرابیوں سے پوری طرح واقف بھی نہیں تھے، آج کی مجلس میں شرکت کے بعد پوری حقیقت سامنے آگئی ہے اور ہم اس سلسلے میں مکمل طور پر مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔
پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی وقف بچاو کمیٹی مہاراشٹر کے کنوینئر مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے کہا کہ وقف ترمیم کا یہ قانون مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی تو ہے ہی، ہمارے دستور کے بھی خلاف ہے، آج یہ ناانصافی مسلمانوں کے ساتھ ہوئی ہے کل دوسری اقلیتوں کے ساتھ نیز دیگر کمزور طبقات کے ساتھ بھی ہوگی۔ اس موقع پر کئی عیسائی، بدھسٹ اور سکھ افراد نے اپنے فرقے کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا بھی ذکر کیا اور مسلمانوں سے اس سلسلے میں تعاون مانگا،چنانچہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے انھیں مسلمانوں کی طرف سے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا ہے ۔آخر میں سب نے مل کر یہ طے کیا کہ تمام کمزور طبقات خصوصا اقلیتوں کے ساتھ ہونے ناانصافیوں کے خلاف مشترکہ جدو جہد کی جائے گی ۔
مجلس میں شریک ہونے والے نمایاں غیر مسلم افراد میں ایڈوکیٹ شریش مانے، بھارتیا بھوجن الائنس، سندھیا گھوکلے،ناری اتیاچار ورود مہم ،ایسٹنلی فرنڈیس،انٹر فیتھ ریلیجن ڈائلوگ کمیٹی، ارجن ڈانگلے،سابق ایم ایل اے سنیل جیسوال، سمایک سنگھٹنا، شنتوش پاٹل،بھات جوڑو ابھیان،منالی گاولی،چرمکار سنگھٹنا مہاراشٹر،ھروندر سنگھ، راشٹریہ سیکھ مورچہ،کماکسی بھاٹے،سلوکھاسمیتی، للیتا دیونالی،پی یو سی ایل سیکریٹری، جناردن جانگلے،ٹیچر ڈومیسٹک فورم، اروند سونٹاکے، ریٹائرڈ ائی آر ایس و سربراہ سنویدھان سمیتی بچاو، ان سب کے علاوہ بہت سی دیگرتنظیموں کے صدر اور سیکریٹری بھی شریک تھے
اس میٹنگ میں ممبئی سے بورڈ کے اراکین مفتی سعیدالرحمن فاروقی، فرید شیخ، سلیم موٹروالا، حافظ اقبال چونا والا کے ساتھ مہاراشٹر میں وقف بچاو کمیٹی کے معاون کنوینئرز میں مولانا اعجاز احمد کشمیری، مولانا روح ظفر، مفتی حذیفہ قاسمی، مولانا اسید قاسمی،مولانا عبدالجلیل سلفی، نیز مولانا برہان الدین قاسمی، شاکر شیخ، ہمایوں شیخ اور دیگر حضرات موجود تھے ۔
I really appreciate this post. I¦ve been looking everywhere for this! Thank goodness I found it on Bing. You have made my day! Thx again