ملی تنظیموں نے ایک چینل کےگمراہ کن سروے کو مسترد کردیا
( ای سی ڈیسک)
ممبئی ۱۳/ جولائی: آجکل ایک چینل کی طرف سے کسی سروے کی رپورٹ دکھا کر اُس پر بحث کرائی جارہی ہے جس کے مطابق مسلم خواتین کی پچھتر فیصد سے زائد اکثریت مسلم پرسنل لاء کے خلاف اور یونیفارم سول کوڈ کی حمایت کررہی ہے ـ اس بحث میں چینل کچھ نام نہاد مسلم مرد عورتوں اور کچھ چینل پر چہرہ دکھانے کے شوقین افراد کو ساتھ لے کر اسلام اور مسلمانوں کی تذلیل کی جارہی ہے، اُن کا مضحکہ اُڑایا جارہا ہے۔
ملی تنظموں نے اس سروے کو جھوٹ اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے اور چینل پر اسلام مخالف پروپیگنڈہ کی سخت مذمت کی ہے ـ واضح رہے کہ اس سروے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ آٹھ ہزار سے زائد مسلم خواتین سے رائے لے کر مرتب ہوا ہےـ
جبکہ ملی تنظیموں کا کہنا ہے 2018 ء میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے پانچ کرڑوڑ مسلمان جن میں تقریبا تین کڑوڑ مسلم خواتین تھیں، جنھوں نے باقاعدہ اپنی شناخت کے اظہار، آداھار نمبر اور فون نمبر کے ساتھ دستخط کئے تھے کہ ہم مسلم پرسنل لاء میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کی مخالفت کرتے ہیں ـ اِن تمام دستخطوں کے سی ڈی بناکر اُس کی کاپیاں اُس وقت کے لاءکمیشن کے چئرمین، وزیر قانون،وزیر اعظم اور صدر جمیوریہ کو پیش کردی گئی تھیں ـ ……….. تین کڑوڑ کے مقابلے میں یہ آٹھ ہراز کا سروے کیا حیثیت رکھتا ہے ـ سابقہ لاء کمیش نے یہ پانچ کڑوڑ دستخط دیکھنے کے بعد ہی یونیفارم سول کوڈ کو مسترد کرنے کی سفارش مرکزی حکومت سے کردی تھی، اور کہا تھا کہ ابھی دس سال تک یونیفارم سول کوڈ کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا ـ ویسے بھی آج کل گودی میڈیا کے دور میں اس طرح کے سروے اپنی معنویت کھوچکے ہیں، ان کو صرف پروپیگنڈے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ـ
اس لئے ملی تنظیموں نے اپیل کی ہے کہ مسلمان اس سروے کے جھانسے میں نہ آئیں، اس ملک کا دستور یہاں کے تمام باشندگان کو اپنے مذہب، اپنے مسلک اور اپنے نظرئے پر عمل کی آزادی دیتا ہے، ملی تنظیموں نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس طرح کے گمراہ کن سروے پر پابندی لگائی جائے ـ بیان دینے والوں میں مولانا محمود احمد خاں دریابادی، ڈاکٹر ظہیر قاضی، مولانا حلیم اللہ قاسمی، مفتی سعیدالرحمن فاروقی، فرید شیخ، آغا روح ظفر، مولانا عبدالجلیل سلفی، مولانا انیس احمد اشرفی، سلیم موٹر والا، مفتی حذیفہ قاسمی، عبدالحسیب بھاٹکر، شاکر شیخ، اقبال چوناوالا، وغیرہ شامل ہیں ـ