مزاح و مذاق شریعت کے آئینے میں

Eastern
6 Min Read
1 View
6 Min Read

مدثر احمد قاسمی

معاشرے میں خوشگوار ماحول پیدا کرنے اور کبھی تفریح طبع کے لیئے مزاح و مذاق ایک حد میں ضروری ہے۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ اگر وہ کسی ایک کام میں مستقل لگا رہے تو تھک جاتا ہے اور اس کا کام بھی متاثر ہو جاتا ہے۔یہ اور اس طرح کے کچھ اور مقاصد ہیں جس کی وجہ سے شریعت اسلامیہ میں مزاح و مذاق کو حدود و قیود کے ساتھ جائز قرار دیا گیاہے۔ خود صاحب شریعت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو عملا کچھ موقعوں پر کیا ہے۔ مثال کے طور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک شخص نےنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سواری کے لیے جانور مانگا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (مزاحًا) فرمایا: میں تجھے اُونٹنی کے بچے پر سوار کروں گا۔ اُس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اُونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اُونٹنیاں ہی تو اُونٹ پیدا کرتی ہیں (لہٰذا ہر اُونٹ اُونٹنی کا بچہ ہوا)۔” (ترمذی)

یہاں اس نکتے کا ذکر ضروری ہے کہ اگر ہمارے مزاج میں سختی ہے اور ہم لوگوں سےمزاح و مذاق اور گھل مل کر رہنا پسند نہیں کرتے ہیں تو یہ ہمارے لیئے عیب کی بات ہے؛ کیونکہ اس صورت میں ہم دوسروں کے لیئے نافع نہیں بن سکتے اور ایک خوبصورت معاشرے کی تشکیل میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہوسکتا۔ یہاں ہمیں یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہئیے کہ ہم مثبت سوچ اور طرز عمل کے ساتھ وقتا فوقتامزاح و مزاق تو کریں لیکن اس میں اس حد تک آگے نہ بڑھ جائیں کہ وہ دوسروں کے لیئے باعث اذیت بن جائے؛ کیونکہ شریعت نے ہمیں اس باب میں حد سے تجاوز کرنے سے روکا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں اللہ رب العزت کا ارشاد گرامی ہے: ” اے مسلمانو ! (مردوں کا) ایک گروہ دوسرے گروہ کا مذاق نہ اُڑائے ، ممکن ہے کہ وہ اُن سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اُڑایا کریں ، ہوسکتا ہے کہ وہ دوسری عورتیں اِن سے بہتر ہوں, نہ ایک دوسرے کو طعنہ دو اور نہ ایک دوسرے کا برا نام رکھو ، ایمان لانے کے باوجود برا نام ( رکھنا ) گناہ ہے ، اور جو توبہ نہ کرے ، وہی لوگ ظلم کرنے والے ہیں۔” (الحجرات:11)

زیر بحث موضوع کا ایک اہم پہلو جس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے یہ ہے کہ یہاں جس مزاح و مذاق کی بات ہورہی ہے وہ عام حالات میں اپنے شناسا، دوست اور رشتے داروں کے تعلق سے ہے۔ اس مزاح و مذاق کا اطلاق قطعا ان لوگوں پر نہیں ہوگا جو ذہنی طور پر کمزور ہیں اور یوں ہی ادھر ادھر بھٹکتے رہتے ہیں۔ کیونکہ ان لوگوں سے الگ الگ انداز سے مذاق کرنا اور انہیں مزاحیہ ناموں سے پکار ناکر در اصل یہ از راہ مزاح نہیں بلکہ انہیں تنگ کرنے کے لیئے ہوتا ہے جس کو کسی بھی صورت میں صحیح نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔

ہم جب اپنے شناسا سے مزاح و مذاق کرتے ہیں تو اس کے لیئے بھی موقع اور محل کا موزوں ہونا ضروری ہے؛ کیونکہ بسا اوقات بے موقع اور بے محل مذاق ماحول کو خوشگوار بنانے کے بجائے تلخ بنا دیتے ہیں اورمزاح و مذاق کا مقصد اصلی فوت ہوجاتا ہے۔اسی طرح ہمیں اس معاملے میں مدمقابل کے مزاج کو بھی سمجھنا ضروری ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو جائے کہ ہمارے مثبت عمل کا منفی ردعمل سامنے آجائے۔

اسی طرح مزاح و مذاق کا قطعا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم جھوٹ کا سہارا لے کر لوگوں کو خوش کریں اور انہیں ہنسائیں۔ ایسا کرنے والے نبی اکرم صلی اللہ علیہ کی اس حدیث کو ضرور دھیان میں رکھیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہم سے مزاح فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں (مزاح میں بھی) سچی بات کے سوا کچھ نہیں کہتا۔” (الادب المفرد)

خلاصہ یہ ہے کہ ہم بالکل خشک مزاج بھی نہ بنیں اور مذاق ومزاح میں اس قدر بھی آگے نہ بڑھ جائیں کہ ہم حدود شریعت سے باہر نکل جائیں اور دوسروں کے لیئے باعث اذیت بن جائیں۔ اس سلسلے میں بھی حدیث میں ہمارے لیئے صاف ہدایت موجود ہے: "اپنے بھائی کو ہنسی مذاق کر کے ناراض نہ کرو اور اسے اذیت نہ دو، اور نہ اس سے وعدہ کر کے وعدہ خلافی کرو۔” (ترمذی)

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Trending News

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت مولانا خورشید عالم داؤد قاسمی کی تازہ تصنیف…

Eastern

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو از: خورشید عالم داؤد…

Eastern

اسلامی تعلیمات اور ماحولیاتی توازن: ایک فکری و عملی جائزہ

اسلامی تعلیمات اور ماحولیاتی توازن: ایک فکری و عملی جائزہ از: محمد…

Eastern

غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ اور عالمی خاموشی

غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ اور عالمی خاموشی ازـــــــ خورشید عالم…

Eastern

غزہ میں امدادکی ترسیل: امریکہ اور اسرائیل میں تناؤ

غزہ میں امدادکی ترسیل: امریکہ اور اسرائیل میں تناؤ تحریرـــــ خورشید عالم داؤد…

Eastern

قوم کے محسن حضرت مولانا وستانویؒ کی قابل قدر خدمات 

قوم کے محسن حضرت مولانا وستانویؒ کی قابل قدر خدمات  ازـــــ خورشید عالم…

Eastern

Quick LInks

میڈلین جہاز پر صہیونی یلغار اور کارکنوں کا اغوا

از: خورشید عالم داؤد قاسمی فریڈم فلوٹیلا کولیشن : "فریڈم فلوٹیلا کولیشن…

Eastern

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت

فلسطین: قبضہ اور مزاحمت مولانا خورشید عالم داؤد قاسمی کی تازہ تصنیف…

Eastern

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو

قربانی کی حقیقت اور اس کا معاشرتی پہلو از: خورشید عالم داؤد…

Eastern