ہندوستانی نژاد سر مفتی حامد پٹیل Ofsted کے عبوری سربراہ مقرر
ای سی نیوز ڈیسک
17 مارچ 2025
سر مفتی حامد پٹیل کو 11 مارچ 2025 کو Ofsted (Office for Standards in Education, Children’s Services and Skills) کے عبوری چیئرمین کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔ جیسے ہندوستان میں UGC (یونیورسٹی گرانٹس کمیشن) ہے، ویسے ہی برطانیہ میں Ofsted ایک ادارہ ہے جو انگلینڈ میں اسکولوں، بچوں کی دیکھ بھال اور مہارت کے معیارات کی نگرانی کرتا ہے۔ ہندوستانی نژاد سر مفتی حامد پٹیل کی تقرری پورے ملک کے لیے باعثِ فخر ہے۔ وہ 2019 سے Ofsted کے بورڈ کے رکن اور Star Academies کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بھی ہیں۔ ان کی یہ تقرری پانچ ماہ تک یا مستقل چیئرمین کی تقرری تک مؤثر رہے گی۔
سر مفتی حامد پٹیل کا تعلق ہندوستان کے گجرات کے شہر بھروچ سے ہے، اور انہوں نے برطانیہ میں تعلیمی میدان میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ ان کے تحت 36 تعلیمی ادارے (اسکول اور کالجز) کام کر رہے ہیں، جہاں ہندو، مسلم، عیسائی سمیت تمام مذاہب کے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان کی شاندار خدمات کے پیشِ نظر برطانوی حکومت پہلے ہی انہیں "سر” کے خطاب سے نواز چکی ہے، اور اب ان کی قیادت اور محنت کو دیکھتے ہوئے Ofsted کا عبوری چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔
یہ ہر ہندوستانی کے لیے فخر کی بات ہونی چاہیے تھی، مگر کچھ متعصب میڈیا اداروں نے اس خبر کو منفی انداز میں پیش کیا۔ مثال کے طور پر، The Times of India نے اپنے یوٹیوب چینل پر اس خبر کا عنوان "Islamisation of UK” دیا، جو ان کے متعصبانہ اور تنگ نظری پر مبنی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ جب کملا ہیرس امریکہ کی نائب صدر بنیں یا رشی سونک برطانیہ کے وزیر اعظم بنے، تو ہندوستان میں جشن منایا گیا، میڈیا نے کئی ہفتوں تک انہیں مبارکباد دی اور ان کی کامیابی کو سراہا۔ مگر جب سر مفتی حامد پٹیل جیسے شخص کو بین الاقوامی سطح پر عزت دی گئی، تو بھارتی میڈیا خاموش رہا۔ یہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے ملک میں مثبت خبروں کے بجائے منفی خبروں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے، جو مستقبل کی نسلوں کو غلط سمت میں لے جا سکتا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم ایسے قابل اور محنتی شخصیات کی عزت کریں، جو بیرون ملک بھی ہندوستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔ سر مفتی حامد پٹیل کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد، جنہوں نے تعلیم کے میدان میں ایک مثال قائم کی اور ہندوستان کا وقار بلند کیا۔