معاذ مدثر قاسمی
ممبئی، 7/ جنوری: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی اور انجمن اسلام ممبئی کی شراکت سے ممبئی میں جاری نو روزہ چھبیسواں اردو کتاب میلہ نہایت ہی تزک و اہتمام کےساتھ جاری ہے اور بڑی تعداد میں شائقین میلے میں آکر اپنی پسندیدہ کتابیں خرید رہے ہیں۔اسی کے ساتھ ساتھ میلے میں شائقین کی دلچسپی کےلئے مختلف تہذیبی وثقافتی پروگرام بھی منعقد کیے جارہے ہیں، کل 7 جنوری یعنی میلے کے دوسرے دن اسی سلسلے کا ایک اہم پروگرام بعنوان”علما کا اردو ادب” بھی منعقد ہواجس کی میزبانی ممبئی کا معروف تعلیمی ادارہ مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈریسرچ سینٹر نے کیا۔ اس پرورگرام میں شہراور بیرون شہر کی مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والی معزز شخصیات نے شرکت کی اور مذاکرہ میں حصہ لیتے ہوئے اردو ادب کے تعلق سے علماء کی خدمات پر مختلف زاویے سے روشنی ڈالی۔ ثقافتی و ادبی پروگرام کے اس سیشن کی نظامت کے فرائض مرکزالمعارف کے لکچیرر مفتی جسیم الدین قاسمی نے بحسن خوبی انجام دی۔ پروگرام کا باضابطہ آغاز بھنڈی بازار دھان واڑی مسجد کے امام و خطیب مفتی طٰہ قاسمی کی تلاوت کلام پاک اور مرکز المعارف کے سال دوم کے طالب علم محمد جہانگیر شیخ کی پرسوزنعت پاک سے ہوا۔

"علما کا اردو ادب” کے عنوان پر مذاکرے کاآغازکرتے ہوئے مولانا محمد برہان الدین قاسمی (ڈائریکٹر مرکزالمعارف ایجوکیشن اینڈریسرچ سینٹر، ممبئی و ایڈیٹر ایسٹرن کریسینٹ) نے کہا کہ اردو زبان و ادب کے فروغ میں جہاں عصری دانش گاہوں سے تعلیم یافتہ ادیب و شعراء کا کردار ہے، وہیں مدارس کے فضلا نے بھی اردو ادب کی اہم خدمات انجام دی ہیں. انھوں نے اس حوالے سے درجنوں ایسے علما کا ذکر کیا جنہوں نے اردو ادب میں اپنی تصانیف کے ذریعے قابل قدر اضافہ کیا ہے۔ مولانا انیس اشرفی (امام وخطیب مسجداشرف العلماء، وڈالا) نے کہا کہ اردو کی پرورش اور اس کی نشوونما میں سب سے زیادہ حصہ علما کا ہے اور جن دوسرے لوگوں نے اس زبان کی خدمت کی ہے ان کا بھی کسی نہ کسی حوالے سے علما یا مدارس سے رابطہ رہا ہے۔

پونے سے تشریف لائے مولانا نظام الدین فخر الدین (رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ) نے کہا کہ اردو کے تحفظ اور فروغ میں علما کی حصے داری کے تعلق سے سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ ان حضرات نے وقت آنے پر اردو میں لکھنے پڑھنے کو دینی فریضہ جانا ہے، جس کی وجہ سے آج ہندوستان میں اردو زبان زندہ ہے۔ مولانا عبدالمعید مدنی (عمید الکلیۃ الشرعیہ جامعہ محمدیہ منصورہ، مالیگاؤں) نے اپنے خطاب میں کہا کہ اردو زبان کی علمی و عملی تشکیل میں علما کا ہاتھ رہا ہے. لسانیات، قواعد، نظم و نثر کی اصناف، عروض و آہنگ حتی کہ اس کے تلفظ و املا کو طے کرنے میں بھی علماء کی کوششیں شامل ہیں۔ مولانا سید روح ظفر (امام وخطیب مر کزی شیعہ جامع مسجد ڈونگری، ممبئی) نے اپنے خطاب میں کہا کہ علما اور اردو ادب ایک نہایت وسیع موضوع ہے، جس کا مختصر وقت میں کما حقہ احاطہ نہیں کیا جا سکتا، ہمارے علماء نے دین کے تحفظ کے مقصد سے ایک بہت بڑا تحریری اور تصنیفی سرمایہ اردو میں مہیا کیا ہے، جس سے یقینا اردو زبان کا بھی فروغ ہورہا ہے۔
اسی درمیان مولانا امیرالدین قاسمی (استاذ نیشنل انگلش میڈیم اسکول، چپلون) نے مولانا شیخ ابوجعفر (نائب مہتمم جامعۃ الاقصی، اڑیسہ) کی تخلیق کردہ نظم "علماء کااردو ادب”، جو بطور خاص اسی میلہ کے حوالے سے لکھی گئی تھی، کو گنگنا کر سامعین کے درمیان تازگی پیدا کردی۔
سلسلہ مذاکرہ کو آگے بڑھاتے ہوئے مولانا عبدالقدوس شاکر حکیمی (مہتمم مدرسہ مدینۃ المعارف، جوگیشوری، ممبئی) نے کہا کہ اردو کی ابتدا سے ہی علما اس زبان کی خدمت کر رہے ہیں اور آج بھی ان کا کردار اس حوالے سے نہایت روشن ہے۔ مولانا حکیم محمود احمد خاں دریابادی (جنرل سکریٹری آل انڈیا علماء کونسل و رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کی بنیادوں میں علماء کی مخلصانہ کاوشیں شامل ہیں، جنھیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے مختلف مسالک کے علما کے ذریعے لکھی گئی اردو کتابوں کا ذکر کیا جن کا اردو ادب و تنقید میں آج بھی اہم مقام ہے۔ انھوں نے قومی اردو کونسل اور میلے کے دگر منتظمین کا شکریہ بھی ادا کیا کہ ایسے اہم موضوع پر مذاکرے کا انعقاد کیا جسے عموما نظر انداز کردیا جاتا ہے. مرکز المعارف کے انچارج مولانا عتیق الرحمن قاسمی کے اظہار تشکر اور دعاء پر اس محفل مذاکرہ کا اختتام عمل میں آیا۔
اس موقعے پر بڑی تعداد میں ممبئی کے اہل علم موجود رہے اور کچھ لوگوں نے پروگرام کے تعلق سے اپنے تاثرات بھی پیش کیے- قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کا قومی اردو کتاب میلہ 2024، ممبئی کے مشہور باندرہ کورلہ کمپلیکس میں 6 جنوری کو شروع ہوا اور 14 جنوری 2024 تک چلے گا جہاں ملک بھر سے 180 مشہور پبلشر اپنے اپنے اسٹال لگائے ہوےہیں۔ شہر ممبئی کے محبین اردو اور بی ایم سی کے اردو میڈیم اسکولوں کے اساتذہ و طلبہ میلہ سے محظوظ ہورہے ہیں۔