زمانہ شناسی کا چیلنج
از قلم: مفتی محمد فہیم الدین قاسمی بجنوری
مضمون نگار، دارالعلوم دیوبند کے استاذ ہیں۔
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کردو، دہر میں اسم محمد سے اجالا کردو، آپ یہ ایک بار کر چکے ہیں، زمانہ شناسی نے آپ کو فلسفے اور منطق کی دہلیز پر پہنچایا تھا، یہ علوم آپ کے نہیں تھے؛ مگر اس دور کے افسوں نے آپ کو سوچنے پر مجبور کیا اور آپ کے بہترین دماغوں نے فیصلہ بھی لیا، یورش ہوئی اور قلعہ مسخر ہوگیا؛ یہاں تک کہ آپ ان علوم کے تنہا وارث قرار پائے، غیروں کی صفیں منطقی دانشوروں سے خالی ہوگئیں اور آپ بدستور محو ومستغرق رہے اور ہنوز ثابت قدم ہیں۔
نئے علوم اور عالمی زبان عصر حاضر کا چیلنج ہے، شیروں کو روباہی زیب نہیں دیتی، اقدام آپ کی زینت ہے، مشترکہ ومخلوط نظام سے اکابر کے عدم اتفاق کو بہانہ نہ بناؤ، اضافی ڈگریاں طویل المیعاد ہوتی ہیں، آپ کے دشمن بھی اہداف کے تعاقب میں معمر ہو جاتے ہیں، آپ جبہ ودستار استوار کرنے کے بعد ہی جائیں، ابتدائی نقوش ناقص وغیر مرتب ہوتے ہیں؛ لیکن آپ کی لیاقتوں نے یہاں جو جلا پائی ہے، وہ وہاں قیامت ثابت ہوگی، مرکز المعارف سے اٹھنے والا انقلاب یہ ثابت کر چکا ہے کہ قاسمی برادری کا نیا ملبوس زمانہ اور اس کے تغیرات کو آئینہ دکھا سکتا ہے۔
لہذا، کمر کسو اور زمانے کے سحر کو توڑ دو، علم جدید کو اسلام کا بپتسمہ دو اور پیغمبروں کی جانشینی کا حق ادا کردو!
دارالعلوم کی نسبت، اس دیار کو معطر کرے گی، آپ وہاں مجسم ترجمانِ اسلام ہوں گے، ہمارے آب شارے اپنے نخلستان بنائیں گے، یہاں کی کرم گستری جدید امکانات کو سیر کرے گی، دیوبند کی زرخیزی نئے میدانوں میں تسلیم ہوگی اور بتدریج وہ تبدیلی آئے گی، جس کا خواب حضرت شیخ الہند علیہ الرحمہ کو آخری ساعتوں میں علی گڑھ اور جامعہ ملیہ لے گیا تھا۔