رمضان کے تناظر میں محنت کا فلسفہ!

Eastern
7 Min Read
34 Views
7 Min Read

مدثر احمد قاسمی

مضمون نگار ایسٹرن کریسنٹ کے اسسٹنٹ ایڈیٹر ہیں۔

کسی بھی قسم کی کامیابی کے لیئے محنت لازمی ہے، بس شرط یہ ہے کہ محنت کا قبلہ درست ہو؛ بصوت دیگر کامیابی سے قریب ہونے کے بجائے دور ہونا یقینی ہے۔ شریعت اسلامیہ میں بھی مختلف النوع کامیابی کے حصول کے لیئے الگ الگ طریقوں سے محنت کرنے کی تلقین اور حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ قرآن مجید کے سورہ جمعہ کی آیت نمبر دس میں رزق کی تلاش کے لیئے محنت کی کچھ اس طرح رہنمائی کی گئی ہے: "پھر جب نماز پوری ہوجائے تو اللہ کی زمین میں پھیل جاؤ ، اللہ کی روزی تلاش کرو اور اس کو کثرت سے یاد کرتے رہو ؛ تاکہ تم فلاح پاؤ۔” اس آیت کے ضمن میں اس نکتہ کو سمجھنا اہم ہے کہ اگر کوئی نماز پڑھنے کے بعد بھی مسجد ہی میں بیٹھا رہے یا سو جائے جبکہ اس کے لیئے محنت ضروری ہو تواسں صورت میں رزق سے محرومی طے ہے۔

محنت کے ضمن میں یہ بات بہت اہم ہے کہ جس کام کے لیئے جو وقت متعین ہو وہ کام اسی وقت میں ہونا چاہئیے۔ ایک کام کی جگہ دوسرا اور دوسرے کی جگہ تیسرا کام، بہتر نتائج کو مانع ہے۔ سورہ جمعہ ہی کی آیت نمبر گیارہ میں ہمیں یہ پیغام ملتا ہے۔ ” اور جب یہ تجارت یا کھیل تماشہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہوا چھوڑ جاتے ہیں، آپ فرمادیجئے کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے، وہ کھیل تماشہ اور خرید و فروخت سے بہتر ہے اوراللہ سب سے بہتر روزی دینے والے ہیں.” اس آیت کا سبب نزول یہ ہے کہ مدینہ میں قحط کی کیفیت تھی ، اشیاء کی قیمتیں بہت بڑھ گئی تھیں ، اسی حال میں ایک جمعہ کو لوگ جمعہ کے لئے اکٹھا تھے اور رسول اللہ ﷺ خطبہ کے لئے کھڑے ہوچکے تھے ، اسی درمیان ایک تجارتی قافلہ آیا ، جس کے پاس ڈھیر ساری غذائی اشیاء تھیں، اس وقت تک چوں کہ جمعہ کے آداب مسلمانوں کے سامنے نہیں آئے تھے اور خطبہ کے وقت خرید و فروخت کی ممانعت نہیں ہوئی تھی، ان کا خیال تھا کہ نماز میں ادھر اُدھر جانے کی ممانعت ہے نہ کہ خطبہ میں ؛ اس لئے چند حضرات کو چھوڑ کر سب کے سب تجارتی قافلہ کی طرف چلے گئے۔ بہر حال، قیامت تک آنے والے لوگوں کے لیئے اس آیت میں یہ پیغام ہے کہ شریعت نے جس کام کے لیئے جو وقت متعین کیا ہے، ہمیں وہ کام اسی متعینہ وقت میں انجام دینا چاہیئے۔

چونکہ اس وقت ہم رمضان کے مقدس مہینے میں ہیں، اس وجہ سے آئیے! محنت میں کامیابی کے فلسفے کو اسی سیاق و سباق میں دیکھتے ہیں۔ رمضان کا روزہ تمام مسلمانوں پر فرض ہے، اب اگر کوئی بلا عذر محنت کو یعنی رمضان کے روزے کو موخر کر دیتا ہے تو اس کو جو نقصان ہوگا اس کا اندازہ ہم اس حدیث سے لگا سکتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس نے بغیر شرعی اجازت اور بیماری کے رمضان شریف کا ایک روزہ بھی توڑا اسے عمر بھر کے روزے کفایت نہیں کر سکتے اگرچہ وہ عمر بھر روزے رکھے۔”(ترمذی)

اسی طرح رمضان نیکی اور عبادات میں محنت کرنے کا وقت ہے تاکہ اللہ رب العزت کی جانب سے رمضان کے خصوصی آفر سے ہم کما حقہ مستفیض ہو سکیں۔رمضان کے خصوصی آفر کا ذکر اس حدیث میں مذکور ہے: "حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کہتےہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کی آخر تاریخ میں ہم لوگںوں کو وعظ فرمایا کہ: تمہارے اوپر ایک مہینہ آرہا ہے جو بہت بڑا مہینہ ہے، بہت مبارک مہینہ ہے۔اس میں ایک رات ہے، جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے، اللہ تعالی نے اس کےروزہ کو فرض فرمایا اور اس کے رات کے قیام کو ثواب کی چیز بنایا ہے، جو شخص اس مہینہ میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ کا قرب حاصل کرے، ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں فرض کو ادا کیا، اور جو شخص اس مہینہ میں کسی فرض کو ادا کرے وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں ستر فرض ادا کرے۔(صحیح ابن خزیمہ)

افسوس کی بات یہ ہے کہ رمضان میں جن چیزوں پر ہمیں زیادہ محنت کرنی چاہیئے ہم اس پر محنت کرنے کے بجائے کچھ غیر ضروری چیزوں پر زیادہ محنت صرف کر دیتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ رمضان سے جو روحانی کامیابی ہمیں ملنی چاہیئے وہ نہیں مل پاتی ہے۔ چنانچہ رمضان میں ہم میں سے کچھ لو گوں کی محنت کا محور، عمدہ کھانے کی تیاری، آرام اور عید کی خریداری ہو جاتا ہے۔

ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ زندگی میں کوئی بھی اہم اور قابلِ قدر چیز بغیر مشکل اور جد و جہد کے حاصل نہیں ہوتی۔ چونکہ رمضان المبارک نیکیوں کا خزینہ ہے تو ہم یہ کیسے تصور کر سکتے ہیں کہ وہ خزینہ ہم عمدہ کھانا، شاپنگ اور آرام سے حاصل کر لیں گے۔

ایک حدیثِ قدسی میں اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ: ’’روزہ میرے لئے ہے اور اس کا بدلہ میں عطا کروں گا۔‘‘ (بخاری) اللہ تبارک و تعالیٰ نے جس بدلے کا وعدہ کیا ہے، اس کی وسعت کا اندازہ بھی ہمارے تصور سے ما وراء ہے، لہٰذا انعامات کے اُس بحر بیکراں میں غوطہ زن ہونے کیلئے، ہمیں رمضان میں اپنی عبادت والی محنت کو دو چند کر دینا چاہئے۔

Share This Article
1 تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Trending News

ٹریل بلیزر: فکر، ایمان و سائنس کا سنگم

ٹریل بلیزر: فکر، ایمان و سائنس کا سنگم از____ محمد توقیر رحمانی…

Eastern

ماہ ربیع الاول اور اسوۂ نبوی ﷺ کا تقاضا

ماہ ربیع الاول اور اسوۂ نبوی ﷺ کا تقاضا از____ محمد توقیر…

Eastern

انسان کی تخلیق محض وجود کیلئےنہیں ، خلافتِ ارضی کی عظیم ذمہ داری کیلئے ہے

انسان کی تخلیق محض وجود کیلئےنہیں ، خلافتِ ارضی کی عظیم ذمہ…

Eastern

نئے زمانے کے نئے بت

نئے زمانے کے نئے بت ازــــــ محمد توقیر رحمانی زمانے کی گردِش…

Eastern

زندیقیت کا سیلاب، الحاد کی فکری استعماریت کا مظہر اور اسلامی شعور کا کڑا امتحان ہے

زندیقیت کا سیلاب، الحاد کی فکری استعماریت کا مظہر اور اسلامی شعور…

Eastern

شرک جلی کا انکار آسان ہے، مگر شرک خفی کی شناخت ہی سب سے بڑا مجاہدہ ہے

شرک جلی کا انکار آسان ہے، مگر شرک خفی کی شناخت ہی…

Eastern

Quick LInks

کم ووٹ شیئر کے باوجود بی جے پی نے بہار میں 93٪ جیت درج کی ہے

کم ووٹ شیئر کے باوجود بی جے پی نے بہار میں 93٪…

Eastern

قرآنِ مجید بغیرِ اصل عربی متن کے، قرآن ہی نہیں

قرآنِ مجید بغیرِ اصل عربی متن کے، قرآن ہی نہیں از:  محمد…

Eastern

اگر اب بھی نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔۔بہار کے مسلمانوں کے لیے ایک فکری پیغام

اگر اب بھی نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔۔بہار کے مسلمانوں کے لیے ایک فکری…

Eastern