سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ: NRC کیس میں آسام ٹریبونل اور گوہاٹی ہائی کورٹ کے احکامات کو کیامنسوخ
ایسٹرن کریسنٹ
نیوز بریکنگ
——————————
مقدمہ کا عنوان: محمد رحیم علی بمقابلہ ریاست آسام
11 جولائی 2024 کو جسٹس احسن الدین امان اللہ اور وکرم ناتھ کی بنچ نے آسام کے محمد رحیم علی کے حق میں ایک اہم فیصلہ سنایا، جس نے محمد رحیم علی عرف عبدالرحیم بمقابلہ ریاست آسام کے NRC کیس میں اپیل کی تھی. سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے حکم صادر کیا کہ حکومت کی طرف سے جاری کردہ دستاویزات میں ناموں اور تاریخوں میں معمولی فرق کی بنیاد پر کسی کو بھی غیر ملکی قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ اس طرح سپریم کورٹ نے آسام فارنرز ٹربیونل اور گوہاٹی ہائی کورٹ کے اس مقدمے میں دیے گئے پہلے فیصلے کو مسترد کر دیا اور اسے کالعدم قرار دے کر محمد رحیم علی عرف عبدالرحیم کو "ہندوستانی شہری اور غیر ملکی نہیں” قرار دیا ہے.
یہ تو سب کو معلوم ہے کہ سرکاری دستاویزات میں املے کی کچھ معمولی غلطیاں یا تاریخ اور جنس میں تضادات پائے جاتے ہیں جو زیادہ تر سرکاری ملازمین کی نااہلی کی وجہ سے ہوتے ہیں، اس لیے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق "نام اور تاریخوں میں معمولی فرق” یہ فیصلہ کرنے کی بنیاد نہیں ہو سکتی کہ کون ہندوستانی ہے اور کون غیر ملکی۔ ماہرین قانون اور وکلاء کا ماننا ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ آف انڈیا کا فیصلہ تاریخی تھا اور یہ NRC سے متعلق مسائل میں ایک سنگ میل ہے جس کا ہندوستان کے شہریوں کو گہرائی سے مطالعہ کرنا چاہیے اور اسے مستقبل میں کسی بھی جگہ اس جیسے معاملات کے لئے ملک بھر میں حوالہ کے طور پر استعمال کرنے کے لئے محفوظ رکھنا چاہیے۔