ذاکر حسین دہلی کالج، دہلی یونیورسٹی کےایسوشیئٹ پروفیسر ڈاکٹر مفتی عبیداللہ قاسمی کا کریئر گائیڈنس پر خطاب
"انگریزی اور عربی دونوں کا ماہر انگریزوں اور عربوں سے بھی آگے جاسکتا ہے۔ "
ای سی نیوز ڈیسک
ممبئی، 11 جنوری 2025
مرکز المعارف، ممبئی اور اس سے ملحق اداروں کے طلبہ کے لیے، مدرسے کی تعلیم کی تکمیل کے بعد عصری تعلیم میں مواقع اور درپیش چیلنجز کے عنوان پر آج آن لائن لیکچر منعقد ہوا جس میں ذاکر حسین دہلی کالج، دہلی یونورسٹی کے ایسوشیئٹ پروفیسر ڈاکٹر مفتی عبیداللہ عرف محی الدین قاسمی نے علمائے کرام کے لیے عصری تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ان کے سامنے مختلف یونیورسٹیز اور ان کے کورسز کا تعارف پیش فرمایا۔ اس اہم محاضرے میں مرکز المعارف اور ملحقہ اداروں کے تقریباً دوسو فارغینِ مدارس شریک تھے.
دوران گفتگو آپ نے فرمایا کہ اگر موجودہ زمانے میں کسی کے پاس کم از کم دسویں اور بارہویں کے سرٹیفکیٹس نہ ہوں تو اسے بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اس لیے مدارس کے طلبہ کو بھی کم از کم دسویں اور بارہویں کے سرٹیفکیٹس مدرسہ بورڈز یا NIOS کے ذریعے حاصل کرلینے چاہییں۔
اسی طرح مختلف صوبوں کے مدرسہ بورڈ کی حیثیت اور اہمیت پر انہوں نے گفتگو کی۔ بہار مدرسہ بورڈ اور یوپی مدرسہ بورڈ کے درمیان فرق پر بھی معلومات افزا گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ مدارس کے طلبہ کو یوپی مدرسہ بورڈ سے عالم اور فاضل کی ڈگری حاصل کرنا اب بے فائدہ ہے کیونکہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے مطابق بی اے اور اس سے اوپر کی تعلیم صرف UGC اور یونیورسٹی کے ماتحت دی جاسکتی ہے جبکہ بہار مدرسہ بورڈ کے عالم اور فاضل کورسیز بالترتیب بی اے اور ایم اے کے مساوی اور منظور شدہ ہیں کیونکہ وہ مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی سے ملحق ہیں اور یونیورسٹی ہی ان کے امتحانات لیتی ہے. لہذا یوپی مدرسہ بورڈ کے برعکس ان کورسز کے بعد آئندہ سرکاری ملازمت اور مزید آگے کی تعلیم ہر دو لحاظ سے مواقع ہیں.
دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم ندوۃ العلماء وغیرہ کے طلبہ کے لیے ان اداروں کی سندوں کی بنیاد پر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ اور متعدد صوبائی یونیورسٹیوں میں بی اے میں داخلہ لینے کی سہولت پر بھی انہوں نے روشنی ڈالی اور فرمایا کہ دیگر یونیورسٹیز میں بی اے عربی میں بھی داخلے کے لئے CUET امتحان لازم ہے، جب کہ مذکورہ بالا یونیورسٹیز میں بغیر CUET اب تک داخلے ہورہے ہیں۔

اسی طرح فاصلاتی تعلیم کے لیے IGNOU کا تعارف پیش کرنے کے بعد انہوں نے فرمایا کہ اگر کوئی عربی میں بی اے کے بعد بی ایڈ کرلے تو اس کے لیے بہار میں BPSC امتحان وغیرہ کے ذریعے سرکاری ٹیچر بننے کے بھی بہت اچھے مواقع ہیں۔
ساتھ ہی انگریزی زبان کی اہمیت پر روشنی ڈالنے کے بعد آپ نے انگریزی زبان کا استاذ بننے کے لیے کیمبرج یونیورسٹی کے کورس ”CELTA“ کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کورس کے بعد دنیا بھر میں انگریزی زبان کے استاذ بننے کے لیے سنہرے مواقع میسر آتے ہیں اور خاص طور پر عرب ممالک میں یہ کورس بہت کام آتا ہے۔ انہوں نے انگریزی-عربی ترجمے کے میدان میں شاندار مواقع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صرف انگریزی اور صرف عربی میں ہندستانی حضرات انگریزوں اور عربوں سے عموماً آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں مگر دونوں زبانوں پر دسترس کے بعد وہ انگریزوں اور عربوں سے بھی آگے جاسکتے ہیں۔
آخر میں مرکز المعارف اور اس سے ملحق اداروں کے طلبۂ کرام نے کریئر سے متعلق اپنے سوالات پیش کیے جن کے تشفی بخش جواب دیے گئے۔
مفتی جسیم الدین قاسمی پروگرام کورڈینیٹر و استاذ مرکزالمعارف نے ویزیٹنگ فیکلٹی کے طور پر ڈاکٹر مفتی عبیداللہ قاسمی صاحب کا معلومات سے پر لیکچر کے لیے اظہار تشکر کیا۔
ماشاءاللہ نہایت عمدہ
مدارس کے طلبہ کبھی بھی دارالعلوم کی سند کی بنیاد پر بی اے یا ایم اے کی ڈگری حاصل نہ کریں یہ صرف ضیاع اوقات ہے طلبہ اس کے بعد روتے پھرتے ہیں ان کے کئی سال برباد ہو جاتے ہیں اس لیے جیسا کہ سر نے کہا کہ دسویں اور بارہویں کریں پھر اسی کی بنیاد پر آگے کی تعلیم حاصل کریں۔